پاناما لیکس، لندن کانفرنس سے بڑی توقعات
10 مئی 2016اس بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کریں گے، جن کا کہنا ہے کہ وہ پاناما پیپرز کے سامنے آنے کے بعد عالمی سطح پر بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ایک بین الاقوامی اشتراکِ عمل چاہتے ہیں۔
اس اجلاس میں دنیا کے چالیس ممالک کے رہنماؤں کے علاوہ عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جیسے مالیاتی ادارے شریک ہو رہے ہیں۔ اجلاس میں افغانستان، کولمبیا اور نائجیریا کے صدر کے ساتھ ساتھ امریکی وزیرخارجہ جان کیری بھی شریک ہوں گے۔
ڈیوڈ کیمرون نے اس اجلاس کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا، ’’بدعنوانی ترقی کی بدترین دشمن ہے اور دنیا بھر میں بے شمار مسائل کی جڑ ہے۔‘‘
بدعنوانی کے خاتمے کی مہم چلانے والوں کی جانب سے اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاناما پیپرز کے تناظر میں عالمی برداری ایک مربوط اور ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرے۔ پاناما پیپرز کے نام سے خفیہ دستاویزات سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں عوامی سطح پر ردعمل عمل دیکھا جا رہا ہے۔ ان خفیہ دستاویزات کے مطابق دنیا کے متعدد امیر افراد اور اداروں نے ٹیکس بچانے یا سرمایہ چھپانے کے لیے سمندر پار کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی۔
انسداد بدعنوانی مہم میں شامل کارکنوں اور تنظیموں کا کہنا ہے کہ تمام حکومتیں ان نامعلوم کمپنیوں سے فائدہ اٹھانے والے افراد کو بے نقاب کریں اور مستقبل میں ٹیکس بچانے کے لیے سمندر پار سرمائے کی منتقلی کے عمل کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس اجلاس میں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون لندن کی انتہائی مہنگی پراپرٹی مارکیٹ کے ذریعے منی لانڈرنگ کے عمل کو روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کا اعلان بھی کر سکتے ہیں۔ گزشتہ برس کیمرون نے کہا تھا، ’گندے پیسے کے لیے برطانیہ میں کوئی جگہ نہیں۔‘
برطانوی وزیراعظم کے ایک ترجمان کے مطابق اس اجلاس کے اختتام پر ایک اعلامیہ جاری کیا جائے گا، جس میں اس اجلاس میں شریک وفود کے دستخط ہوں گے، جس کے ذریعے عالمی سطح پر بدعنوانی کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون میں اضافے اور مربوط اقدامات پر اتفاق کیا جا سکتا ہے۔