پانی کی مانگ بتدریج بڑھتی جائے گی، اقوام متحدہ کا انتباہ
12 مارچ 2012رواں ہفتے کے آخر تک جاری رہنے والے اس چھ روزہ اجتماع میں ماحول سے متعلقہ سیاسی نمائندے، توانائی کے شعبے سے وابستہ عہدیدار اور ماحول کے علمبردار کارکن شرکت کر رہے ہیں۔ بینیڈیٹو براگا ہر تین سال بعد منعقد ہونے والے اس فورم کے سربراہ ہیں اور اُن کی کوشش ہے کہ پانی سے متعلقہ منصوبوں کے لیے ایک عالمگیر فنڈ قائم کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دُنیا بھر میں روزانہ ہزاروں بچے دست کی بیماری میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ مزید یہ کہ پانی کی مانگ میں ہونے والے شدید اضافے کے نتیجے میں تمام اہم ترقیاتی اہداف کا حصول خطرے میں پڑ گیا ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرہء ارض کے پانی کے ذخائر کو موسمیاتی تبدیلیوں اور دُنیا کی تیزی سے بڑھتی آبادی کی خوراک، توانائی اور حفظانِ صحت سے متعلقہ ضروریات کی و جہ سے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔
ورلڈ واٹر فورم میں زیرِ بحث آنے والی اِس رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر پہلے ہی صاف میٹھے پانی کا تقریباً 70 فیصد زراعت کے لیے استعمال ہوتا ہے اور 2050ء تک اِس میں کم از کم 19 فیصد اضافہ ہونے کی توقع ہے۔ اسی دوران عالمی آبادی بھی دو ارب کے اضافے کے ساتھ بڑھ کر نو ارب ہو جائے گی۔ اِس دوران لوگوں کا معیارِ زندگی بھی بڑھتا چلا جائے گا اور وہ خوراک بالخصوص گوشت کی زیادہ مقدار کے خواہاں ہوں گے۔ ان بڑھتے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے کسانوں کو 70 فیصد زیادہ خوراک پیدا کرنا پڑے گی۔
رپورٹ میں زمین کی سطح کے نیچے آنے والے ایک ’خاموش انقلاب‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ پچاس برسوں کے دوران زمین سے باہر نکالے جانے والے پانی کی مقدار میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ’موسمیاتی تبدیلیاں جنوبی ایشیائی اور جنوبی افریقی ملکوں میں اب اور 2030ء کے درمیان خوراک کی پیداوار پر شدید منفی اثرات مرتب کریں گی اور 2070ء تک پانی کے ذخائر پر بڑھنے والا دباؤ وسطی اور جنوبی یورپ میں بھی محسوس کیا جانے لگے گا۔‘‘
رپورٹ کے مطابق دُنیا کی ساٹھ فیصد آبادی کے حامل براعظم ایشیا محض دُنیا کے ایک تہائی آبی وسائل کی دسترس میں ہے۔
گزشتہ ہفتے عالمی ادارہء صحت نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کا سن 2015ء تک صاف پانی تک رسائی والی آبادی کے تناسب کو بڑھانے کا ہدف 2010ء کے آخر تک حاصل کر لیا گیا تھا۔ تاہم فرانسیسی امدادی تنظیم سالیڈیریٹیز انٹرنیشنل نے اس دعوے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ 783 ملین نہیں بلکہ 1.9 ارب انسانوں کو صاف پانی تک رسائی نہیں ہے۔
رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی