1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاک افغان سرحد پر جھڑپ، طورخم بارڈر کراسنگ پھر بند

6 ستمبر 2023

پاکستانی اور طالبان حکام کا کہنا ہے کہ وہ سرحد پر کشیدگی کی کمی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ سرحد کی بندش کی وجہ سے دونوں جانب اشیائے خوراک لے جانے والے سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4W124
Afghanistan | Pakistan | Grenzübergang in Torkham
تصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/imago images

پاکستانی حکام نے سرحد پر افغان طالبان کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کےبعد بدھ کے روز دونوں ممالک کے درمیان آمدورفت کے لیے مصروف ترین طورخم کراسنگ کو بند کر دیا۔ پاک افغان سرحد پر یہ تازہ پیش رفت دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی ایک علامت ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں واقع طورخم  کراسنگ پر تعینا ت ایک سرکاری اہلکار نصر اللہ خان نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلے میں جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور فوری طور پر  یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ دونوں اطراف کے سرحدی محافظوں میں فائرنگ کا تبادلہ کیوں ہوا؟

Afghanistan | Pakistan | Grenzübergang in Torkham
طورخم پاک افغان سرحد پر ایک مصروف ترین کراسنگ پوائنٹ ہےتصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/imago images

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور فوجی حکام کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنے افغان ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں۔ افغان طالبان کی طرف سے وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانی نے طالبان اور پاکستانی فورسز کے درمیان جھڑپ کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں اطراف کے اہلکار یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تصادم کی وجہ کیا ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟

 پاکستانی حکام کے مطابق سرحد کے دونوں جانب سبزیوں اور پھلوں سمیت خراب ہونے والی دیگر اشیاء لے جانے والے درجنوں ٹرک طورخم کراسنگ دوبارہ کھولے جانے کے منتظر ہیں۔ طورخم  پاکستان سے وسطی ایشیائی ممالک کے لیے ایک اہم تجارتی راستہ ہے۔

 سرحد کی بندش کا یہ واقعہ نگران پاکستانی وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ  کے اس بیان کے دو روز بعد پیش آیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھاکہ افغانستان سے انخلاء کے دوران چھوڑا جانے والا امریکی فوجی سازوسامان عسکریت پسندوں کے ہاتھوں لگ کر پاکستانی طالبان کے ہتھے چڑھ گیا۔

Afghanistan Torkham LKW-Fahrer
سرح بند ہونے سے دونوں جانب اشیائے خوراک سے لدے سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے ہیںتصویر: AFP

 تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجو گزشتہ مہینوں کے دوران پاکستانی سکیورٹی فورسز پر حملوں میں تیزی لائے ہیں۔ ٹی ٹی پی افغان طالبان سے ایک الگ گروپ ہے مگر  ان کے درمیان اتحاد ہے۔ افغان طالبان نے اگست 2021 میں  20 سال کے بعد  امریکی اور نیٹو افواج کے ملک سے انخلا کے بعد اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔

پاکستانی طالبان نے حالیہ مہینوں میں ایسے بیانات اور ویڈیو کلپس جاری کیے ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے پاس لیزر اور تھرمل امیجنگ سسٹم والی جدید بندوقیں ہیں۔ طورخم پر آخری مرتبہ پاکستانی فوج اور افغان طالبان کے مابین سرحدی جھڑپیں اس وقت ہوئی تھیں، جب دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر سرحد پر نئی پوسٹیں بنانے کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔

افغانستان نے کبھی بھی پاکستان کے ساتھ اس 14 سو کلو میٹر طویل سرحد کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا، جو دونوں ممالک کے پشتون اکثریتی علاقوں کے درمیان سے گزرتی ہے اور اس بڑے نسلی گروہ کو تقسیم کرتی ہے۔

 پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے سرحد پار سے حملوں اور اسمگلنگ کو روکنے کے لیے 97 فیصد سرحد پر باڑ لگانے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ پاکستان افغان طالبان پر پاکستانی عسکریت پسندوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام بھی لگاتا ہے، جو افغانستان مسترد کرتا ہے۔

ش ر⁄ ا ا (اے پی)

طورخم تجارتی ٹرمینل: مقامی قبائل این ایل سی سے نالاں