پاک افغان سرحدی تنازعہ، سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے
16 جنوری 2024افغان حکام کے مطابق سرحد کے دونوں جانب ہزاروں ٹرک نقل و حرکت سے محروم ہیں، کیوں کہ پاکستان نے اس تجارتی گاڑیوں پر سفری دستاویزات کے نئے قواعد نافذ کر رکھے ہیں۔
طورخم بارڈر سے تجارت تیسرے روز بھی معطل
افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے مولانا فضل الرحمان کابل میں
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حالیہ مہینوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیانسرحدی کراسنگ متعدد مرتبہ بند ہو چکی ہے۔ گزشتہ برس اسلام آبادحکومت نے ملک میں رہنے والے غیرقانونی افغان تارکین وطن کے خلاف بہت بڑے آپریشن کا آغاز کیا تھا جب کہ افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے والے افراد کے لیے دستاویزات کی شرط بھی عائد کر دی تھی۔
سرحد حکام کا کہنا ہے کہ جمعے کی شب پاکستان اور افغانستان کے درمیان انتہائی مصروف سرحدی گزرگاہ طورخم بند ہوئے جب کہ پیر کے روز اسی تناظر میں سرحد کے دونوں طرف تین ہزار کے قریب ٹرک پھنس گئے۔ پاک افغان مشترکہ چیمبز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے شریک چیئرمین خان جان الاکوزئی کے مطابق اس سے نہ صرف باہمی سرحدی تجارت کو نقصان پہنچا ہے بلکہ اشیائے صرف کی چیزوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا،'' ان ٹرکوں میں زیادہ تر پر غذائی اجناس لدی ہوئی ہیں اور ٹرک رکے رہے تو یہ خوراک ضائع ہو جائے گی۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ اس نئے سرحدی بندش کا الزام دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر عائد کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس نئے تنازعے کا آغاز ان ٹرک ڈرائیورں کے پاس ویزہ اور پاسپورٹ کے موجودگی کے ضوابط لاگو ہونے سے ہوا۔
پیر کی دوپہر تک طورخم سرحدی کراسنگ کے دونوں طرح ٹرکوں کی ایک بہت طویل قطار دکھائی دے رے ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس سرحدی کراسنگ کے پاکستانی طرف چار سو پچاس ٹرک کھڑے ہیں جب کہ مزید چھ سو سرحد کی جانب جانے والی سڑک پر رکے ہوئے ہیں۔
اس معاملے پر اسلام آباد اور کابل کے درمیان بات چیت جاری ہے۔ پیر کے روز اس سلسلے میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی بات چیت میں کوئی پریش رفت نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ پاکستان افغان طالبان پر الزام عائد کرتا ہے کہ پاکستان میں ہونے والےدہشت گردانہ حملوں میں افغان سرزمین کا استعمال ہو رہا ہے۔
ع ط/ ر ب (اے ایف پی)