1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کے لیے فوری اقدامات ضروری، مشرف

9 جنوری 2012

پاکستان کے سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں موجودہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/13gX5
تصویر: AP

دبئی میں بین الاقوامی خبر رساں ادارے سے بات چیت میں پرویز مشرف نے کہا کہ آج پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات اپنی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں اور اس کی وجہ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور اعتبار کا فقدان ہے۔ یہ بات انہوں نے کراچی میں اپنی جماعت کے ایک جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں رواں ماہ کے اختتام تک وطن واپسی اور آئندہ انتخابات میں اپنی جماعت کے حصہ لینے کے اعلان کے بعد کہی۔

پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کی تازہ اور شدید لہر نومبر کے اوآخر میں اس وقت اپنی انتہا کو پہنچ گئی تھی ، جب نیٹو ہیلی کاپٹر کی فائرنگ سے پاک افغان سرحد پر پاکستانی فوج کی ایک چوکی پر حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد پاکستان نے افغانستان میں نیٹو کے لیے سامان کی فراہمی کے روٹ کی بندش کے اعلان کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ساتھ تمام تر تعلقات پر نظر ثانی کا اعلان کرتے ہوئے اس سے بلوچستان میں واقع شمسی ایئر بیس بھی خالی کرا لیا تھا۔

Pervez Musharraf
مشرف نے اپنی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے ساتھ سیاست کے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہےتصویر: AP

پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی اس وقت بھی بڑھی تھی، جب امریکی کمانڈوز نے ایک خفیہ آپریشن کر کے ایبٹ آباد میں پاکستانی ملٹری اکیڈمی سے چند سو گز کے فاصلے پر واقع ایک مکان میں مقیم دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ اس آپریشن کے بارے میں پاکستان کو لاعلم رکھا گیا تھا۔

سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف نے کہا کہ ان کے خیال میں پاکستان کو اسامہ بن لادن کی ملک میں موجودگی کے معاملے پر امریکہ کو مطمئن کرنا چاہیے جبکہ امریکہ کو یہ باور کروانا چاہیے کہ سن 2014ء میں افغانستان سے غیرملکی فوجیوں کے انخلا کے بعد وہ کیسا ماحول چھوڑ کر جانا چاہتا ہے، کیونکہ اس ماحول کا براہ راست اثر پاکستان پر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا نصف رہنماؤں کے درمیان باہمی رابطے پر مبنی ہے کیونکہ وہ اپنے دور حکومت میں کسی بھی مسئلے پر فورا ہی صدر بش سے رابطہ کر کے اپنی پوزیشن واضح کر دیا کرتے تھے۔

اس سے قبل اتوار کے روز پرویز مشرف نے کراچی میں ویڈیو خطاب کے دوران اعلان کیا کہ وہ گرفتاری یا کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے رواں ماہ کی 27 تا 30 تاریخ کے دوران کسی وقت پاکستان پہنچ جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ان کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ آئندہ انتخابات میں بھرپور انداز سے شریک ہو گی۔

واضح رہے کہ سابق صدر مشرف ملک کی موجودہ حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما بے نظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیے جا چکے ہیں، جبکہ حکومتی موقف ہے کہ ملک آنے پر مشرف کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں