پاک امریکہ سٹریٹیجک ڈائیلاگ کا نیا دور
20 اکتوبر 2010گزشتہ دو تین ہفتوں کے دوران پاک امریکہ تعلقات میں پیدا شدہ خوشگواریت کی جگہ سرد مہری کو عالمی مبصرین بھی محسوس کر رہے تھے۔ بدھ سے شروع ہونے والے سٹریٹیجک ڈائیلاگ میں اس سرد مہری کو ختم کرنا فریقین کی پہلی کوشش ہو گی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس مذاکراتی عمل میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ امریکہ کی جانب سے وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن شرکت کریں گی۔
پاکستانی فوج کے چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی امریکہ کے لئے روانہ ہو چکے ہیں۔ وہ بھی ان مذاکرات میں شرکت کریں گے۔ اس ملاقات میں پاکسانی فوج کے چیف کی موجودگی کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ وہ اس ڈائیلاگ میں شمولیت کے علاوہ اعلیٰ امریکی فوجی قیادت سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
پاک امریکہ سٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تیسرے دور کے حوالے سے امریکہ کے فوجی و سیاسی معاملات کے اسسٹنٹ سیکریٹری Frank Ruggiero کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں سکیورٹی تعاون میں مزید فروغ کو فوقیت حاصل رہے گی۔ ان کے مطابق ان مذاکرات میں سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے معاملے پر بات چیت کا کوئی امکان نہیں ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ان مذاکرات میں امریکی حکام پاکستانی وفد پر زور دیں گے کہ وہ شمالی وزیر ستان میں موجود حقانی گروپ کے خلاف فوجی آپریشن کو جلد از جلد شروع کرے۔
پاک امریکہ تعلقات میں سرد مہری کے حوالے سے پاکستانی وزیر خارجہ قریشی نے امریکی امداد کی جہاں پذیرائی کی وہیں یہ بھی کہا کہ نیٹو ہیلی کاپٹروں کی طرف سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات دو قدم پیچھے جا چکے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ پاکستان کی خودمختاری کا احترام انتہائی اہم ہے اور اپنی ملکی سرحدوں کا تحفظ بھی ضروری ہے۔
انہوں نے اپنی گفتگو میں ڈرون حملوں کا حوالہ بھی دیا۔ پاکستان کی فوجی چوکی پر افغانستان میں متعین نیٹو اتحاد کی آئی سیف مشن کے حملے سے خاصی پیچیدگی سامنے آ چکی ہے۔ افغانستان میں غیر ملکی فوجوں کے لئے روانہ کی جانے ٹینکروں کی سپلائی گیارہ روز کے بعد بحال ہوئی تھی۔
پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹریٹیجک ڈائیلاگ کا تیسرا دور تین دن جاری رہے گا۔ بدھ سے شروع ہونے والا یہ مذاکراتی عمل جمعہ کو ختم ہو جائے گا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ