1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت مذاکرات: تعطل کا شکار ہو سکتے ہیں

شکور رحیم22 اگست 2015

پاکستان اور بھارت کی جانب سے اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے رہنے کے بعد تئیس اگست کو نئی دہلی میں دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی مجوزہ ملاقات کے امکانات معدوم ہوتے جارہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GJqo
پاکستانی وزیر اعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیزتصویر: picture-alliance/dpa

بظاہر ان مذاکرات کے انعقاد کو مشکوک بنانے کی ذمہ داری دونوں ممالک ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں ہفتے کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا کہ پاک بھارت مذاکرات میں تعطل پر انہیں افسوس ہے اور یہ دوسری مرتبہ ہے کہ بھارت مذاکرات سے پیچھے ہٹ رہا ہے۔

جبکہ بھارتی وزیر خارجہ سشما سراج نے نئی دہلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا کہ قومی سلامتی کے مشیروں کی مجوزہ ملاقات میں صرف دہشت گردی کے معاملے پر بات ہو گی۔ انہوں نے کہا ’’پاکستان کہتا ہے کہ بھارت کشمیر کے معاملے پر مذاکرات سے بھاگ رہا ہے ۔ ہم بھاگ نیہں رہے بلکہ بھارت اس بات چیت کے لئے ماحول بنانا چاہتا ہے۔‘‘

ادھر سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت سرکاری طور پر منسوخ نہیں ہوئی اور وہ اب بھی بغیر کسی شرط کے مذاکرات میں شریک ہونے کے لئے نئ دہلی جانے کے لئے تیار ہیں۔

Indien Sushma Swaraj
بھارتی وزیر خارجہ سشما سراجتصویر: AP

سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے اور اس حوالے سے بھارتی حکومت کو ثبوت مہیا کیے جائیں گے۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران ایک" ڈوزئیر" لہراتے ہوئے کہا کہ ’ملاقات میں پاکستان کے اندردہشت گردی کو فروغ دینے میں را کے ملوث ہونے کے بارے میں ثبوت فراہم کیے جائیں گے۔ اگر چوبیس اگست کو انھیں فراہم کرنے کا موقع نہ مل سکا تو امید ہے کہ آئندہ ماہ اجیت ڈووال نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم مودی کے ہمراہ آئے تو انھیں وہاں فراہم کیے جائیں گے۔"

سرتاج عزیز نے اس بھارتی تاثر کی بھی نفی کی کہ کہ پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم کے درمیان اوفا میں طے ہونے والے معاہدے کے تحت قومی سلامتی کے مشیروں کے مذاکرات میں کشیمر کا ایجنڈا شامل نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے واضح کیا کہ اوفا میں مفاہمت کے تحت امن کے قیام کے لیے پاکستان اور بھارت نے تمام حل طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین شیخ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ صورتحال وہاں پہنچ گئی ہے جہاں مذاکرات کا نعقاد مشکل نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "اصل مسئلہ وہاں سے شروع ہوا جب بھارت نے پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر کی حریت کانفرنس کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کو روکنے کی کوشش کی۔ یہ ایک روایت رہی ہے کہ پاکستانی راہنما بھارت میں جا کر مذاکرات سے پہلے حریت رہنماؤں سے ملتے آئے ہیں تو اس دفعہ نئی دہلی سرکار بضد ہے کہ یہ ملاقات نہ ہو"۔

انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بھارت اپنی ہٹ دھرمی پر قومی سلامتی کے مشیروں کی بات چیت کو معطل کرنے کے لئے ذہنی طور پر تیار ہے۔

خیال رہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ بھارت نے گزشتہ دو ماہ میں ایک سو سے زائد مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جب کہ دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے اکیانوے مرتبہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔