پاک بھارت مذاکرات: کرشنا اسلام آباد میں
14 جولائی 2010ذرائع ابلاغ سے باتیں کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ اپنے دورے کے دوران پاکستانی حکام سے بھارتی وزیر داخلہ کے گزشتہ ماہ دورہء پاکستان کے دوران دہشت گردی سے متعلق معاملات پر ہونے والی گفتگو، خصوصاً امریکہ میں گرفتار ڈیوڈ ہیڈلی سے ممبئی حملوں کے تناظر میں کی گئی تفتیش کے بارے میں جاننا چاہیں گے۔
ادھر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبد الباسط کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات سے کسی بڑے بریک تھرو کی توقع نہیں رکھنی چاہئے۔ ترجمان کے مطابق مذاکرات کے دوران تمام حل طلب موضوعات پر بات ہو گی۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ کے دورے سے ایک روز قبل پاکستانی وزیر داخلہ رحمٰن ملک کی جانب سے ممبئی حملوں میں گرفتار مجرم اجمل قصاب کا بیان لینے والے مجسٹریٹ کو پاکستان بھیجنے کے مطالبے اور پھر بھارتی سیکرٹری داخلہ جی کے پلائی کی جانب سے ممبئی حملوں میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے الزام سے دونوں ممالک کے درمیان کم ہوتی ہوئی کشیدگی کو ایک بار پھر ہوا مل سکتی ہے۔
پاکستان کے سابق وزیر خارجہ گوہر ایوب کا کہنا ہے کہ اجمل قصاب کو سزا ہو چکی ہے اور پاکستان سے بھی کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اب دونوں ممالک کو آگے بڑھنا چاہئے ۔اگر ہندوستان کے موقف میں لچک نہ آئی تو پھر ان مذاکرات کا کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہو سکے گا۔
البتہ تجزیہ نگار نسیم زہرہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی کی خواہش ہے کہ جمعرات کو ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ہوں اور کشمیر، آبی وسائل اور سرکریک جیسے معاملات پر آئندہ مذاکرات کے لئے کوئی واضح ٹائم ٹیبل سامنے آئے۔
دریں اثناء اسلام آباد میں بھارتی سفارت خانے کے ترجمان کے مطابق ایس ایم کرشنا اپنے تین روزہ دورہء پاکستان کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے علاوہ صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور پاکستان کے کئی دیگر سیاسی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امجد علی