1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت کشیدگی: ٹرمپ کی فون پر عمران خان اور مودی سے گفتگو

20 اگست 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں دونوں ہمسایہ ممالک کے وزرائے اعظم سے ٹیلی فون پر گفتگو کی ہے، جس میں عمران خان اور نریندر مودی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ دوطرفہ سیاسی اور عسکری کشیدگی میں کمی لائیں۔

https://p.dw.com/p/3OAx9
تصویر: BEHROUZ MEHRI/AFP/Getty Images

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے منگل بیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر انیس اگست کی شام پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور بھارتی سربراہ حکومت نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے دو ہمسایہ لیکن حریف ایٹمی طاقتوں کے طور پر ان دونوں ریاستوں کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ انہیں اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین کشمیر کے متنازعہ اور منقسم خطے کی وجہ سے پائی جانے والی موجودہ شدید کشیدگی کو کمی کرنے کی کوششیں کرنا چاہییں۔

USA l US-Präsident Donald Trump - Oval Office - wütend
’میں نے اہنے دونوں اچھے دوستوں سے بات چیت کی ہے،‘ صدر ٹرمپتصویر: Getty Images/AFP/N. Kamm

ان دونوں جنوبی ایشیائی رہنماؤں سے بات چیت کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا، ''میں نے اپنے دونوں اچھے دوستوں، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے بات کی ہے، جس میں تجارت، اسٹریٹیجک پارٹنرشپ اور خاص طور پر کشمیر کے مسئلے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ وہ اس خطے کی وجہ سے پائی جانے والی باہمی کشیدگی اور کھچاؤ کو کم کرنے کی کوششیں کریں۔‘‘

ساتھ ہی امریکی صدر نے اپنی اس ٹویٹ میں یہ بھی لکھا، ''مشکل صورت حال میں، لیکن میری (دونوں رہنماؤں سے) گفتگو اچھی رہی۔‘‘

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے پانچ اگست کو نئی دہلی کے زیر انتظام جموں کشمیر کی ملکی آئین کے تحت خصوصی حیثیت کے خاتمے اور کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے کو تقسیم کر کے دو مختلف یونین علاقوں میں بدل دینے کا اعلان بھی کر دیا تھا، جس کے بعد سے کشمیر میں کئی دنوں تک مسلسل کرفیو رہا تھا اور ہزاروں کی تعداد میں کشمیری رہنماؤں اور سرکردہ سیاسی کارکنوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔

پاکستانی حکومت نے نئی دہلی کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی تھی اور پندرہ اگست کو جب بھارت کا یوم آزادی منایا جا رہا تھا، اسی روز پاکستان میں یوم سیاہ منایا گیا تھا۔

مودی حکومت نے بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں نقل و حرکت کی آزادی کو بھی اب تک زیادہ تر محدود ہی رکھا ہوا ہے اور ساتھ ہی اس ریاست میں ٹیلی مواصلاتی اور انٹرنیٹ رابطے بھی تاحال زیادہ تر منقطع ہی ہیں۔

پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کی طرف سے امریکی صدر ٹرمپ کی وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ کل شام کی علیحدہ علیحدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا اور نہ ہی ان ممالک کی حکومتوں نے اس بارے میں کوئی عندیہ دیا ہے کہ اس بات چیت کی روشنی میں وہ آئندہ کس طرح کے اقدامات کرنے کے ارادے رکھتی ہیں۔

م م / ا ا / اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں