پاک چین دوستی کے 60 سال، گیلانی کا دورہ شروع
17 مئی 2011چین روانگی سے قبل وزیراعظم گیلانی نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا دورہ چین انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور وہ اس دورے میں مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے اہم بات چیت کریں گے۔ وزیر اعظم نے اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں ہلاکت کے بعد چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستان کی حمایت میں جاری کیے گئے بیان کو بھی قابل فخر قرار دیتے ہوئے کہا:’’ہمارا ان کے ساتھ 60 سالہ پرانا تعلق ہے، ہم نے تمام بین الاقوامی فورموں پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کیا ہے اور ہمیں فخر ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں بھی چین نے ہمارا ساتھ دیا۔‘‘
ادھر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ 1965ء کی پاک بھارت جنگ سے لے کر اسامہ بن لادن کے خلاف حالیہ امریکی آپریشن تک ہر اہم موقع پر چین نے کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات صرف حالات کے تابع نہیں بلکہ ایک حقیقی اور دور رس تعاون پر مبنی ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے سابق ترجمان عبدالباسط کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان دفاع، سکیورٹی، معیشت اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں اسٹریٹیجک تعلقات قائم ہیں۔ شاہراہ قراقرم اور گوادر بندرگاہ کی تعمیر کے علاوہ جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیاروں کی مشترکہ تیاری اور حال ہی میں مکمل ہونے والا چشمہ 2 نیوکلیئر پاور پلانٹ اس دوطرفہ تعلق کی مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا یہ چوتھا دورہ چین ہے، جو انہوں نے اپنے چینی ہم منصب وین جیا باؤ کی دعوت پر کیا ہے۔ عبدالباسط کے مطابق ’اس دورے کی علامتی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ ایک تو یہ کہ جب اس سطح پر چینی قیادت سے ملاقات ہو گی، تو ہمارے اسٹریٹیجک، معاشی اور ثقافتی تعلقات کو مزید بڑھانے اور نئی بلندیوں پر لے جانے کے لیے حکمت عملی ترتیب دی جائے گی اور دوسرا یہ کہ اس دورے کی ایک عوامی جہت ہے کیونکہ چین اور پاکستان کی دوستی دونوں ملکوں کے عوام کا اثاثہ ہے۔‘‘
اسلام آباد میں قائم انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک سٹڈیز کےچائنہ سینٹر کے ڈائریکٹر فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ اکیس مئی1951ء کو پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کے آغاز کے بعد سے چین نے ہر مرحلے پر یہ ثابت کیا کہ وہ پاکستان کا سچا دوست ہےجبکہ پاکستان نے بھی جواب میں ایسا ہی کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین نے 1965ء اور 1971ء کی پاک بھارت جنگوں میں کھل کر پاکستان کا ساتھ دیا اور اسے نہ صرف جنگی سازو سامان مہیا کیا بلکہ بھارت کو جنگ بندی کے لیے الٹی میٹم بھی جاری کیا۔
فضل الرحمٰن کے مطابق پاکستان نے بھی 1963ء کے چین بھارت سرحدی تنازعے میں چین کا ساتھ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے بھی دونوں ممالک کی فوج یکساں موقف رکھتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب سے پہلے اس کی وجوہات کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’دہشتگردی کے موضوع پر دونوں ممالک کا موقف یکساں ہے اور اس ضمن میں تعاون بھی کیا جا رہا ہے۔آنے والے دنوں میں پاکستان کو خدشہ ہے کہ مختلف زاویوں سے اس پر دباؤ بڑھے گا لیکن چین کی طرف سے اس بات کا اعادہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دے گا۔‘‘
دریں اثناء سرکاری ٹی وی کے مطابق وزیراعظم گیلانی چین کے شہر شنگھائی سے اپنے دورے کا آغاز کر رہے ہیں اور وہاں پر عالمی ثقافتی فورم سے خطاب کے بعد بیجنگ میں اعلیٰ چینی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امجد علی