پاکستان : IDPs کی مشکلات میں اضافہ
18 اپریل 2010پاکستان میں بدامنی کے باعث اندرون ملک بے گھر ہونے والوں کی زندگیوں میں مشکلات کا طویل سلسلہ تھمنے میں ابھی شاید بہت وقت باقی ہے۔
شمال مغربی ضلع کوہاٹ میں اورکزئی ایجنسی کے متاثرین کے لئے بنائے گئے عارضی کیمپ پر مبینہ خودکش حملوں میں چالیس سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ اس دھماکے کی ذمہ داری ایک شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی العالمی نے قبول کی ہے۔ سرکاری ٹی وی کے مطابق اس رجسٹریشن آفس میں تین سو افراد موجود تھےجبکہ حملہ آور برقعے میں ملبوس تھے۔
فوجی آپریشن کے باعث ہجرت پر مجبور افراد کوہاٹ کے کیمپ میں راشن کے حصول کے لئے قطار میں کھڑے تھے کہ اسی دوران ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ پہلے دھماکے کے تھوڑے ہی وقفے کے بعد دوسرا دھماکہ بھی ہوا۔ طبی ذرائع کے مطابق زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
دریں اثناء اقوام متحدہ کے ادارہ برائے بہبود اطفال UNICEF نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مناسب مالی وسائل کی عدم دستیابی کے سبب اندرون ملک پناہ کے متلاشی19 ہزار سے زائد بچوں کی تعلیم متاثر ہ سکتی ہے۔ عالمی ادارے نے شمال مغربی پاکستان میں بدامنی کے سبب تعلیم سے محروم بچوں کے درس و تد ریس کا سلسلہ جاری رکھنے کے لئے 14 لاکھ ڈالر کی امداد کا مطالبہ کیا تھا تاہم ابھی تک اسے محض چھ فیصد فنڈ ملے ہیں۔ یونیسف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فنڈز کی بروقت دستیابی کو ممکن نہ بنایا گیا تو پہلے ہی ذہنی اذیت اور پریشانی میں مبتلا ہزاروں بچے بنیادی تعلیم سے بھی محروم ہوجائیں گے۔ ادارے کے مطابق موجودہ وسائل ماسوائے جلوزئی کیمپ کے دیگر کیمپوں میں اپریل کے بعد سے تعلیم کا سلسلہ جاری نہیں رکھا جاسکتا۔
حکومتی اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ برس 13 لاکھ افراد قبائلی علاقوں سے جبکہ ایک لاکھ مزید رواں برس ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔ بے گھر ہونے والے ان لاکھوں افراد میں سے60 فیصد کم عمر بچے ہیں، جنہیں غذائی قلت سمیت بہت سی دیگر مشکلات کا بھی سامنا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: گوہر نذیر گیلانی