پاکستان میں ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پر غور
7 مئی 2024پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ حکومت پنشن کی بڑھتی ہوئی ادائیگیوں کو پہلے سے کم کرنے کے لیے سالانہ بجٹ اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ایک مشن کے آئندہ دورے سے پہلے پہلے ملازمین اور کارکنوں کی ریٹائرمنٹ کی سرکاری عمر بڑھا دینے کا جائزہ لے رہی ہے۔
ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کا مشن آئندہ دنوں میں پاکستان کا دورہ کرے گا۔ اس تناظر میں پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے منگل سات مئی کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے نئے بیل آؤٹ پروگرام پر بات چیت کی خاطر آئندہ 10 دنوں کے اندر اندر آئی ایم ایف کے ایک مشن کی پاکستان آمد متوقع ہے۔
پاکستان نے گزشتہ ماہ تین بلین ڈالر کا قلیل المدتی مالیاتی پروگرام مکمل کرلیا تھا، جس سے ملک کو مالیاتی سطح پر ڈیفالٹ کر جانے سے روکنے میں مدد ملی تھی۔ تاہم وزیر اعظم شہباز شریف کی نئی حکومت نے ایک نئے، طویل المدتی پروگرام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وزیر خزانہ کے بقول، ''پنشن کی ادائیگیاں بہت بڑی ذمہ داری ہیں، پنشن کے اخراجات کو کنٹرول میں لانے کے لیے یہ اقدامات ضروری ہیں۔‘‘ پاکستان میں اس وقت ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال ہے۔ محمد اورنگ زیب کا مزید کہنا تھا، ''عمر اب صرف ایک عدد ہے۔ ماضی کی ساٹھ سال کی عمر اس وقت کی 40 سال کی عمر کے برابر ہے۔‘‘
دریں اثنا وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پنشن نظام میں اصلاحات کے لیے سفارشات پیش کرنے کی خاطر ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ پاکستانی وزیر خزانہ نے غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
اسلام آباد حکومت اس وقت آئندہ سالانہ بجٹ تیار کر رہی ہے تاہم اسے پنشن کی غیر فنڈ شدہ ذمہ داری کی نوعیت اور پنشن کے اخراجات میں تیزی سے اضافے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔
مالی سال 2023ء اور 2024ء کے لیے حکومت پاکستان نے 801 بلین روپے کا بجٹ مختص کیا ہے، جس سے ریٹائرمنٹ الاؤنسز اور پنشن کی ادائیگیاں کی جانا ہیں۔ اس مد میں گزشتہ مالی سال میں 609 بلین روپے مختص کیے گئے تھے۔
پاکستان میں مالی سال یکم جولائی سے تیس جون تک چلتا ہے۔ مالی سال 2024ء اور 2025ء کا بجٹ شہباز شریف کی موجودہ حکومت کا پہلا بجٹ ہو گا، جو 30 جون تک پیش کر دیا جانا چاہیے۔
گزشتہ اتوار کی شب انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ آئی ایم ایف نے اپنے ایک بیان میں اعلان کیا تھا، ''ایک مشن مئی میں پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ مالی سال 2024ء اور 2025ء کے بجٹ، مالیاتی پالیسیوں اور ممکنہ نئی اصلاحات کے تحت تمام پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک پروگرام کے بارے میں بات چیت ہو سکے۔‘‘
آئی ایم ایف اور وزیر خزانہ اورنگ زیب نے تاہم ان مذاکرات کے لیے تاریخوں کا کوئی ذکر کیا اور نہ ہی ممکنہ اصلاحاتی پروگرام کے حجم یا دورانیے پر کوئی روشنی ڈالی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے تاہم کہا کہ اسلام آباد حکومت ایم ایف کے ساتھ آئندہ بات چیت میں 'کلائمیٹ فنانس‘ کے موضوع پر بھی بات چیت کرے گی۔
ک م / م م (روئٹرز)