پاکستان اسامہ بن لادن کو مطلع کر سکتا تھا، لیون پینیٹا
4 مئی 2011امریکی ٹائم میگزین کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے لیون پینیٹا کا کہنا تھا: ’’ یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے سے اس مشن کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ وہ ہدف کو پہلے سے مطلع کرسکتے تھے۔‘‘
پاکستانی حکومت کئی سالوں سے ایسے شکوک وشبہات کو رد کرتی رہی ہے کہ اسامہ بن لادن اس کی سرحدوں کے اندر کہیں چھپا ہوا ہے، تاہم امریکہ کی خصوصی کمانڈو ٹیم نے بالآخر القاعدہ کے سربراہ کو پاکستانی صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کیا۔
اسامہ بن لادن کو ہلاک کیے جانے والے اس خصوصی آپریشن کی وجہ سے واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے منگل کو اس آپریشن کو ’بلااجازت اور یکطرفہ‘ قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے۔
لیون پینیٹا نے ٹائم میگزین کو بتایا کہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے لیے امریکی صدر کے سامنے دیگر تجاویز بھی پیش کی گئیں، جن میں بی ٹو بمبار طیارے کے ذریعہ کمپاؤنڈ پر بمباری کے علاوہ کروز میزائل کے ذریعے ہدف کو نشانہ بنانا بھی شامل تھا۔ پینیٹا کے مطابق فضا سے بمباری کو اس وجہ سے مسترد کردیا گیا کہ اس سے ہدف کے علاوہ بھی کافی تباہی کے امکانات تھے، تاہم کروز میزائل کے ذریعے اسامہ بن لادن کے رہائشی کمپاؤنڈ کو نشانہ بنانے کی تجویز جمعرات تک زیرِ غور رہی۔ آخر کار صدر اوباما نے جمعہ کے روز ہیلی کاپٹرز کے ذریعے خصوصی کمانڈو ٹیم بھیجنے کی اجازت دے دی۔
پینیٹا کے مطابق امریکہ کے پاس اسامہ بن لادن کی مذکورہ کپماؤنڈ میں موجودگی کے حوالے سے محض واقعاتی شہادتیں تھیں اور ان کے پاس جاسوس سیٹیلائٹ سے لی گئی کوئی تصویری شہادت موجود نہیں تھی۔ پینیٹا کا کہنا تھا کہ سی آئی اے حکام کو 60 سے 80 فیصد تک اسامہ بن لادن کی موجودگی کا یقین تھا، تاہم انہوں نے وائٹ ہاؤس کو اس بات پر قائل کرلیا کہ یہ آپریشن کیا جائے۔
رپورٹ: افسراعوان
ادارت: ندیم گِل