پاکستان افغان تارکین وطن کو ملک بدر کیوں کر رہا ہے؟
2 نومبر 2023گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کم از کم 30 ہزار افغان مہاجرین پاکستان سے فرار ہو چکے ہیں کیونکہ اسلام آباد حکومت کی جانب سے غیر رجسڑڈ تارکین وطن کو نکالنے کی مہم تیز رفتاری سے جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق آج بھی ہزاروں افغان مہاجرین پاکستان سے نکل جائیں گے۔
مجموعی طور پر پاکستانی حکومت ملک میں موجود تقریبا 17 لاکھ غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنا چاہتی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔
پاکستان غیر ملکیوں کو ملک بدر کیوں کر رہا ہے؟
افغان شہریوں کی اچانک بے دخلی کی دھمکی رواں برس ہونے والے خودکش بم دھماکوں کے بعد سامنے آئی، جن کے بارے میں اسلام آباد حکومت نے کہا کہ ان میں افغان باشندے ملوث ہیں۔ تاہم اس تناظر میں میڈیا کو کوئی بھی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔
پاکستانی حکام نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور فوج کے خلاف ہونے والوں حملوں میں افغان شہری ملوث پائے گئے اور رواں برس ملک میں ہونے والے 24 خودکش بم حملوں میں سے 14 میں یہ شامل تھے۔
’افغانستان واپسی کا مطلب موت ہے‘
اسلام آباد نے افغان شہریوں پر اسمگلنگ اور عسکری حملوں کے ساتھ ساتھ ''چھوٹے جرائم‘‘ میں ملوث ہونے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مغربی سفارت خانوں کی جانب سے کیے گئے ان مطالبات کو بھی مسترد کر دیا ہے، جن میں پاکستان سے اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا کہا گیا تھا۔
پاکستان میں کتنے غیرملکی موجود ہیں؟
پاکستان میں غیر رجسٹرڈ غیر ملکیوں کی اکثریت افغانوں کی ہے لیکن پاکستانی حکام نے ابھی تک غیرملکیوں کی شہریت کے حوالے سے سرکاری اعداد و شمار فراہم نہیں کیے ہیں۔ تاہم ان غیرملکیوں میں کچھ ایرانی اور کچھ وسطی ایشیائی ممالک کے لوگ شامل ہوں گے۔
اسلام آباد حکومت کے مطابق پاکستان 40 لاکھ سے زائد افغان تارکین وطن اور مہاجرین کا گھر ہے اور ان میں سے تقریباً 1.7 ملین کے پاس رہائشی دستاویزات نہیں ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق غیرملکی تارکین وطن کی ملک بدری منظم اور مرحلہ وار طریقے سے کی جائے گی جبکہ سب سے پہلے مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والوں کو واپس بھیجا جائے گا۔
ا ا / ش ر (روئٹرز، ڈی پی اے)