پاکستان افغانستان میں طالبان حکومت نہیں چاہتا، شاھ محمود قریشی
27 مارچ 2010واشنگٹن میں ایک امریکی ریڈیوکودئے گئے انٹرویو میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ موجودہ حکومت پاکستان کو اعتدال اور جمہویت پسند بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ قریشی نے واشنگٹن پر زور دیا کہ وہ پاکستانی رائے عامہ ہموار کرنےکے لئے طویل المدتی اور اعتماد پر مبنی تعلقات کو ممکن بنائے۔ واشنگٹن میں جاری دو طرفہ سٹریٹیجک مذاکرات میں امریکہ نے پاکستان کو دفاع، توانائی اور معاشی امور سے متعلق منصوبوں میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔ اپنے انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نےکہا ہے کہ اسلام آباد کی یہ خواہش نہیں ہے کہ افغانستان میں دوبارہ طالبان بر سر اقتدار آئیں۔
بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو 1996ء میں کابل میں بر سر اقتدار آنے والے طالبان کا اہم ترین حلیف تصور کیا جاتا ہے۔ طالبان حکومت کا اگرچہ 2001ء میں امریکی حملے کے بعد خاتمہ ہوا اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بن گیا تاہم اس سلسلے میں اسلام آباد کے کردار پر ہمیشہ بین الاقوامی برادری شاکی رہی۔
حالیہ دنوں طالبان دور میں پاکستان متعین افغان سفیر عبدالسلام ضعیف نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ جب اسلام آباد نے طالبان کے خلاف امریکہ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا تو ISI کے سربراہ نے حکومت کے اس فیصلے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے طالبان کو اپنے مسلسل تعاون کا یقین دلایا تھا۔ گزشتہ دنوں پاکستان میں طالبان کی اعلیٰ قیادت کی گرفتاریوں پر واشنگٹن نے پاکستان کو سراہا البتہ اقوام متحدہ کے افغانستان کے لئے خصوصی مندوب کائی ایڈی نے ان گرفتاریوں کو مذاکراتی عمل لئے نقصان دہ قرار دیا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق