1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: امريکی پرچم کی فروخت کا کاروبار عروج پر

3 اکتوبر 2012

پاکستان ميں امريکا مخالف مظاہروں ميں امريکی جھنڈوں کو نذر آتش کيا جانا ايک روايت بن گيا ہے اور يہی وجہ ہے کہ اس کاروبار سے منسلک افراد دن دگنی رات چگنی ترقی کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/16JGA
تصویر: dapd

گزشتہ دنوں اسلام کے موضوع پر امريکا ميں بنائی جانے والی ايک متنازعہ فلم کی مخالفت ميں پاکستان سميت دنيا کے ديگر مسلم ممالک ميں احتجاجی مظاہرے کیے گیے۔ پاکستان کے مختلف شہروں ميں کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے ان پر تشدد مظاہروں کے نتيجے ميں کم از کم بيس افراد ہلاک اور درجنوں زخمی بھی ہوئے۔ اسی دوران مشتعل مظاہرين نے ملک کے کئی حصوں ميں نجی و سرکاری عمارات اور ديگر قومی اثاثوں کو بھی شديد نقصان پہنچايا۔

اگرچہ اس پيش رفت کے نتيجے ميں ملکی اثاثوں کو پہنچنے والا مالی نقصان کافی زيادہ ہے تاہم راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے حيدر نامی ايک شخص کے ليے يہ واقعات ايک طريقے سے مثبت ثابت ہوئے۔ دراصل حيدر پينا فليکس نامی ايک پرنٹنگ کمپنی ميں بحيثيت مينيجر کام کرتے ہيں۔ امريکا مخالف مظاہروں ميں امريکی پرچم کو جلايا جانا ايک عام سی بات ہے اور اسی ليے ان کی مانگ ميں خاطر خواہ اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔ اس بارے ميں خبر رساں ادارے اے ايف پی سے باتیں کرتے ہوئے حيدر نے بتايا، ’جب بھی کبھی احتجاجی مظاہرے کیے جاتے ہيں، ہمارا منافع دس گنا بڑھ جاتا ہے‘۔

نديم محمود شاہ راولپنڈی کی ايک دکان ميں کام کرتے ہيں جہاں مختلف ممالک کے جھنڈے فروخت کيے جاتے ہيں۔ ان کا کہنا ہے، ’اس بات کو کافی وقت گزر گيا ہے کہ ميں نے بھارت کا جھنڈا فروخت کیا ہو‘۔ نيوز ايجنسی کے مطابق پرنٹنگ اور جھنڈوں کی فروخت کو دیکھتے ہوئے ہی کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں اب لوگ امريکا کو روايتی حريف بھارت سے بھی زيادہ ’بڑا دشمن‘ سمجھتے ہیں۔

بائيس سالہ عاصم راولپنڈی کے ايک ہوٹل ميں کام کرتے ہيں اور امريکا کا پرچم نذر آتش کرنا ان کے ليے اب ايک مشغلہ بن گيا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ عمل اب تمام امريکا مخالف مظاہروں کا حصہ بن کر رہ گيا ہے۔ عاصم کے بقول جھنڈے کو نذر آتش کر کے انہيں مسرت حاصل ہوتی ہے، ’يہ کوئی جرم نہيں بس ميرے احتجاج کا ايک طريقہ ہے‘۔

غلام احمد بلور نے متنازعہ فلم بنانے والے کے سر کی قيمت ايک لاکھ ڈالر لگائی ہے
غلام احمد بلور نے متنازعہ فلم بنانے والے کے سر کی قيمت ايک لاکھ ڈالر لگائی ہےتصویر: Reuters

مظاہروں ميں پرچموں کو نذر آتش کرنے والے عام طور پر کسی نہ کسی سياسی جماعت سے تعلق رکھتے ہيں۔ اے ايف پی کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کی ايک بڑی مذہبی سياسی پارٹی ہے۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے جماعت اسلامی کے ايک اہلکار سجاد عباس نے بتايا کہ ان کی جماعت خود ہی اپنے کارکنوں کو امريکا اور اسرائيل کے پرچم فراہم کرتی ہے تاکہ وہ انہيں نذر آتش کر کے اپنی برہمی اور اپنے احتجاج کا اظہار کرسکيں۔ اسی طرح امريکا اور اقوام متحدہ کی جانب سے ’بليک لسٹ‘ قرار دی جانے والی تنظیم جماعت الدعوۃ کے ايک اہلکار کا کہنا ہے کہ ان کے پاس امريکا اور اسرائيل کے جھنڈے بنانے کے ليے ايک خاص ٹيم موجود ہے۔

نيوز ايجنسی کے مطابق مجلس وحدت مسلمين نامی ايک شيعہ جماعت کے ذرائع نے بتایا کہ ان کی جماعت امريکا کا ايک پانچ سو ميٹر لمبا جھنڈا تيار کرہی ہے جسے رواں ماہ کے دوران کسی مصروف سڑک پر بچھايا جائے گا تاکہ مسافر اور گاڑياں اسے روندیں۔

as / ai / AFP