پاکستان: امریکی شہری کے ’ہائی پروفائل‘ کیس کی تفتیش جاری
15 اگست 2011اس معاملے کو ’ہائی پروفائل‘ قرار دے کر پولیس کے دو خصوصی تفتیشی دستے تشکیل دیے گیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اغواء کار اردو بول رہے تھے، جس کی بنیاد پر یہ اخذ کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر ان کا تعلق کسی عسکریت پسند گروہ سے نہیں۔ فی الحال اس سلسلے میں کسی گروہ یا شخص نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
لاہور پولیس نے اغوا شدہ امریکی شہری کے گھر پر پہرہ دینے والے شخص سمیت متعدد افراد سے پوچھ گچھ کی ہے۔ وائنسٹائن پاکستان میں امریکی تعاون سے تعمیر و ترقی کے مختلف منصوبوں کی نگرانی کر رہے تھے۔ ان کے ماتحت قریب 25 افراد سے بھی پولیس نے پوچھ گچھ کی ہے۔
وائنسٹائن نے J.E.Austin Associates نامی ادارے کے توسط سے حال ہی میں قبائلی علاقے میں ایک منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سینئر تفتیش کار عاطف حیات کے حوالے سے بتایا، ’’ اس بات کا یقین کرنے کے بعد کہ وہ امریکی ہے، اسے اغوا کیا گیا۔‘‘ عاطف حیات کے مطابق ٹیلی فون ریکارڈ اور دیگر ذرائع سے معاملے کی کھوج لگانے کی کوششیں کی جارہی ہیں تاہم فی الحال کوئی ٹھوس پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔
پولیس کے مطابق وائنسٹائن کو لاہور کے پوش علاقے ماڈل ٹاؤن سے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب اغوا کیا گیا۔ کہا جا رہا ہے کہ آٹھ اغوا کار پہرے دار کو سحری دینےکے بہانے وائنسٹائن کے گھر میں داخل ہوئے تھے۔
عاطف حیات کے مطابق نامعلوم ملزمان نے پہرے دار کی آنکھوں پر پٹیاں اور منہ پر ٹیپ باندھ کر اسے کمرے میں باندھ کر چھوڑیا اور وائنسٹائن کے ڈرائیور کو لے کر اس کی خواب گاہ تک پہنچے۔ پولیس ذرائع کے مطابق 65 سالہ وائنسٹائن کا تعلق امریکی ریاست میری لینڈ سے ہے اور طویل عرصہ پاکستان میں گزارنے کے سبب وہ روانی سے اردو بولتا ہے اور مقامی لباس زیب تن کیے رہتا ہے۔
امریکی سفارتخانے کے ترجمان البیرٹو روڈریگیز کے بقول وہ پاکستانی حکام کی تفتیش کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اُسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے یہاں ریاستی سطح پر امریکہ مخالف جذبات عروج پر ہیں۔ اس سے قبل امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے لیے کام کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کو سات ماہ تک حراست میں رکھنے کے سبب بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ موجود تھا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق