1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا

20 مارچ 2024

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے 1.1 بلین ڈالر کی قرض کی آخری قسط کی ادائیگی کے لیے اسٹاف لیول معاہدہ طے پانے کا اعلان کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی معاشی اور مالی پوزیشن میں قدرے بہتری آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4dvM2
آئی ایم ایف لوگو
آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ اقتصادی ترقی بہت معمولی رہی ہے اور افراط زر کی شرح بھی ہدف سے کہیں زیادہ رہی، البتہ ملک رواں برس بھی گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرے گاتصویر: Yuri Gripas/REUTERS

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بدھ بیس مارچ کے روز کہا کہ تین بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے حتمی جائزے کے تحت پاکستان کے ساتھ ایک اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے اور اس ادارے کے ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد اسلام آباد کو  1.1 بلین ڈالر کی باقی رقم بھی جاری کر دی جائے گی۔

آئی ایم ایف ٹیم پاکستان میں، گزشتہ ڈیل کا حتمی جائزہ شروع

اس ادارے نے کہا کہ نیتھن پورٹر کی قیادت میں آئی ایم ایف کی ایک ٹیم نے 14 سے 19 مارچ تک اسلام آباد کا دورہ کیا اور اس دوران آئی ایم ایف ’اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے)‘  کے تحت تعاون اور پاکستان کے اقتصادی پروگرام کے دوسرے جائزے سے متعلق بات چیت کی گئی۔

آئی ایم ایف ٹیم بیل آؤٹ جائزے کے لیے آج پاکستان پہنچ رہی ہے

ادارے کے ایک بیان کے مطابق، ’’آئی ایم ایف کی ٹیم نے پاکستانی استحکام سے متعلق اس پروگرام کے دوسرے اور آخری جائزے پر ملک کے حکام کے ساتھ اسٹاف کی سطح پر معاہدہ طے کر لیا ہے، جس کے تحت ایس بی اے نے تین ارب ڈالر کا قرض دینے کی بات کہی تھی۔‘‘

پاکستان آئی ایم ایف سے چھ بلین ڈالر قرض کا خواہاں

اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ البتہ یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے، جس کے بعد ہی ایس بی اے کے تحت 1.1 بلین ڈالر کی بقیہ رقم مہیا کی جائے گی۔

بھارتی ٹاٹا گروپ کا سرمایہ پاکستان کی مجموعی معیشت سے زیادہ

معاہدے کے تحت قرض کی اس آخری قسط کے بعد پاکستان کو ملنے والی مجموعی رقم کی مالیت تین بلین ڈالر ہو جائے گی اور اس کے ساتھ ہی تین بلین ڈالر کا وہ قلیل المدتی قرض پروگرام مکمل ہو جائے گا، جس کا آغاز جولائی سن 2023 میں ہوا تھا۔

ڈولتی معیشت پاکستان کو دیوالیہ کا شکار بھی کر سکتی تھی

معاشی اور مالی حالت میں بہتری

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی اور مالی پوزیشن میں قدر بہتری آئی ہے۔ اس فنڈ کے مطابق، ’’پہلے جائزے کے بعد کے مہینوں میں پاکستان کی معاشی اور مالی حالت میں بہتری آئی ہے۔ احتیاط سے حکمت عملی کا نظم کرنے نیز کثیر الجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں کی جانب سے رقوم کی بحالی کی وجہ سے ترقی اور اعتماد کی بحالی کا عمل  بھی جاری ہے۔‘‘

نئی حکومت اور معاشی چیلنجیز: 130 ارب ڈالر سے زیادہ کا قرضہ کیسے اُترے گا؟

تاہم اس ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اقتصادی ترقی بہت معمولی رہی ہے اور افراط زر کی شرح بھی ہدف سے کہیں زیادہ رہی۔ آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا کہ پاکستان رواں مالی سال کے دوران بھی گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرے گا، تاکہ سرکلر قرض کو متفقہ سطح پر برقرار رکھا جا سکے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستانی معاہدہ: پہلا جائزہ دو نومبر کو

مانیٹری فنڈ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ پاکستان نے ایک نئے درمیانی مدت کے بیل آؤٹ پیکج کے حصول میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے اور آنے والے مہینوں میں اس پر بھی بات چیت شروع ہو گی۔

آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ پاکستان کو، اسے درپیش معاشی چیلنجوں کے ساتھ ہی اس کی گہری ہوتی اقتصادی کمزوریوں سے نمٹنے کے لیے، اصلاحات کی پالیسیوں پر عمل جاری رکھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔

بیان کے مطابق، ’’نئی حکومت ان پالیسیوں پر عمل کی کوششیں جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے، جو موجودہ ایس بی اے کے تحت اس برس کے بقیہ حصے میں معاشی اور مالیاتی استحکام کے لیے شروع کی گئی ہیں۔‘‘

آئی ایم کے حکام نے پاکستان کی مالی کمزوریوں کو مستقل طور پر حل کرنے اور اس کی اقتصادی بحالی کو مضبوط بنانے نیز جامع ترقی کی بنیادیں رکھنے کے مقصد کے لیے درمیانی مدت کے لیے ایک فنڈ مہیا کرنے کے پروگرام میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔

ص ز/ م م (نیوز ایجنسیاں)

بحرانوں کا شکار پاکستان: ذمہ دار کون، فوج یا سیاست دان؟