پاکستان اور انڈیا کا میچ کولکتہ میں ہو گا
9 مارچ 2016انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ رچرڈسن نے آج بدھ نو مارچ کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں رپورٹرز کو بتایا، ’’اس ایونٹ کی سلامتی اور حفاظت آئی سی سی کے لیے سب سے زیادہ اہم ہے۔‘‘
بھارت میں انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے دھمکیوں کے بعد پاکستان نے پیر سات مارچ کو ایک وفد بھارت بھیجا تھا، جس نے بھارتی شہر دھرم شالہ میں سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا جس کے بعد وہاں پاکستانی ٹیم کی سلامتی کے حوالے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہریار خان کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کی روانگی میں تاخیر کی وجہ ملک کی وزارت داخلہ کی طرف سے سکیورٹی کلیئرنس دیے جانے کا انتظار ہے۔
شہریار خان کے مطابق ٹیم نے آج بدھ نو مارچ کی دوپہر کو نئی دہلی کے لیے روانہ ہونا تھا تاہم اس کی روانگی فی الحال روک دی گئی ہے: ’’ہم وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی طرف سے گرین سگنل کا انتظار کر رہے ہیں۔‘‘ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہر یار خان کا مزید کہنا تھا، ’’وزیر داخلہ سکیورٹی وفد کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد ہمیں مطلع کریں گے۔‘‘ کرکٹ بورڈ کے سربراہ کے مطابق خواتین کی کرکٹ ٹیم کی روانگی بھی فی الحال روک لی گئی ہے۔
پاکستانی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کی طرف سے پاکستان اور بھارت کے میچ کا مقام دھرم شالہ سے بدل کر کولکتہ کیے جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستانی کرکٹ بورڈ کی طرف سے اس حوالے سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’پی سی بی نے آئی سی سی اور بی سی سی آئی کو یہ پیغام پہنچا دیا ہے کہ ہماری حکومت مختلف سیاسی جماعتوں اور گروپوں کی طرف سے دورے کے دوران خاص طور پر پاکستانی ٹیم کے خلاف خطرات کے حوالے سے سکیورٹی کی یقین دہانی چاہتی ہے۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے اس یقین دہانی میں تاخیر اور بھارت جانے والے پاکستانی سکیورٹی وفد کی سفارشات کے تناظر میں پی سی بی نے پاکستان کے مردوں اور خواتین کی کرکٹ ٹیموں کی روانگی کو روک لیا ہے۔
پاکستانی ٹیم نے اپنا ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا اپنا پہلا میچ کوالیفائنگ راؤنڈ میں کامیابی حاصل کرنے والی ٹیم کے خلاف کولکتہ میں 16 مارچ کو کھیلنا ہے۔ جبکہ بھارت اور پاکستان کا کانٹے دار مقابلہ بھارتی ریاست ہماچل پردیش کے شہر دھرم شالہ میں 19 مارچ کو طے تھا جس کا مقام بدل کر اب کولکتہ کر دیا گیا ہے۔