پاکستان اور سری لنکا: دوسرا ایک روزہ میچ
14 نومبر 2011دبئی کے انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان اور سری لنکا کی ٹیموں کے مابین پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کا دوسرا میچ آج کھیلا جارہا ہے۔ پاکستان کی ٹیم ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد پہلے ایک روزہ میچ میں شاندار کامیابی کے بعد انتہائی بلند حوصلوں کے ساتھ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصباح الحق کی کپتانی بھی نکھرتی جا رہی ہے۔ ان کے دور کپتانی میں ٹیم کی مجموعی کارکردگی مسلسل بہتر ہو رہی ہے۔
دوسری جانب تلک رتنے دلشان کی ٹیم ورلڈ کپ کے بعد سے بھرپور پرفارمنس دینے سے قاصر دکھائی دیتی ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ دلشان کپتانی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ ان کی اپنی بیٹنگ بھی اس کارکردگی کے مطابق نہیں رہی جو وہ کمار سنگاکارا کے دورِ کپتانی میں پیش کر رہے تھے۔ ورلڈ کپ کے بعد کھیلے جانے والے بارہ ایک روزہ میچوں میں وہ ایک نصف سینچری اسکور کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور ان کی اوسط 13.66 ہے۔ یہ رن اوسط ان کے شایان شان نہیں ہے۔ پوری ٹیم میں کمار سنگاکارا کی پرفارمنس انتہائی جداگانہ حیثیت کی حامل دکھائی دے رہی ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم میں آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی کی شمولیت بھی بہت فائدہ مند رہی ہے۔ جزوی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی پہلے ایک روزہ میچ میں واپسی اور اس میں میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنا ان کے ایک انتہائی کوالٹی کھلاڑی ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایک روزہ میچوں میں یہ ان کا پچیسواں مین آف دی میچ ایوارڈ تھا۔ آل راؤنڈرعبدالرزاق کی قومی کرکٹ ٹیم میں واپسی بھی بہتر رہی ہے۔
پاکستان کی جانب سے پچھلے کچھ عرصے میں افتتاحی جوڑی کے جلد ٹوٹنے کے بعد بیٹنگ میں پیدا ہو جانے والی افراتفری بھی اب کم دکھائی دیتی ہے۔ مڈل آرڈر بیٹسمینوں کی شاندر پرفارمنس ٹیسٹ میچوں میں واضح طور پر محسوس کی گئی ہے۔ یونس خان مڈل آڈر بیٹنگ کو اپنے تجربے کے ساتھ لے کر چل رہے ہیں، جو پاکستانی کرکٹ کے لیے بہتر ہے۔
دبئی میں دوسرے ایک روزہ میچ میں سری لنکا کی ٹیم کو انتہائی معیاری پرفارمنس سے ہی جیت حاصل ہو سکے گی۔ شاہد خان آفریدی، سعید اجمل اور محمد حفیظ کی اسپن بولنگ خاصی نپی تلی دکھائی دیتی ہے۔ اعزاز چیمہ ہر میچ کے بعد تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔
مبصرین کے خیال میں دبئی کے انٹرنینشل اسٹیڈیم کی پچ پر سری لنکا کے بیٹسمین ایک بار پھر پاکستان کی سپن بولنگ کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ تجربہ کار مہیلا جے وردھنے پوری طرح فٹ نہیں ہیں اور اگر ایسا ہوتا ہے تو سری لنکن بیٹنگ لائن مزید کمزور ہو سکتی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ