پاکستان اپنی سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا، عمران خان
21 اپریل 2019بلوچستان کے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے اپنے حکومتی منصوبے ’نیا پاکستان ہاوسنگ پروجیکٹ‘ کا سنگ بنیاد رکھا۔ سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں وزیراعلیٰ اورگورنر بلوچستان سمیت وفاقی اور صوبائی وزراء نے بھی شرکت کی۔ پاکستان ہاوسنگ منصوبے کے لئے پانچ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اور اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں بلوچستان میں 55 ہزار گھر تعمیر کئے جائیں گے۔
ہاوسنگ منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے واضح کیا کہ قیام امن کے بغیر ترقی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا اور پاکستان کو اس وقت ایک غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کو کئی بحرانوں نے گھیر رکھا ہے اور تبدیلی کا سفر مشکلات اور آزمائشوں کے بغیر طے نہیں ہو سکتا ۔ عمران خان کے مطابق حکومت درپیش بحرانوں سے نکلنے کے لئے ایک جامع حکمت عملی مرتب کرنے میں مصروف ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے اور اس صوبے کو ساتھ لے کر اگے بڑھیں گے۔ وزیراعظم سے کوئٹہ میں ہزارہ برادری کے وفد نے بھی ملاقات کی اس دوران عمران خان نے سانحہ ہزار گنجی کے متاثرہ خاندانوں کے افراد سے تعزیت کی۔ وزیراعظم نے آج کوئٹہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں بھی شرکت کی جس میں انہیں امن و امان کی مجموعی صورتحال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
سیاسی امور کے تجزیہ کار ندیم حسین نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، " پی ٹی ائی کی موجودہ حکومت روز اول سے ہی تنقید برائے تنقید کی سیاست میں مصروف ہے۔ اس وقت ملک جن بحرانوں سے دوچار ہے انہیں تنقید سے نہیں عملی اقدامات اور سیاسی دانشمندی کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے ۔ عمران خان اگر واقعی سنجیدہ ہیں اور قومی مسائل حل کرنا چاہتے ہیں توسیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اقدامات کریں۔" ندیم حسین کے مطابق بلوچستان کا مسئلہ صرف مالی نہیں سیاسی بھی ہے اور حکومت ان معاملات پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے مرکزی رہنماء ملک عبدالولی کاکڑ کہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان بلوچستان کے روایتی دوروں کے بجائے یہاں کے سیاسی معاملات پر خاص توجہ دیں کیونکہ صوبے میں عدم استحکام اورمحرومیاں بڑھ رہی ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ، " بلوچستان کی ستر سالہ محرومیوں کا ازالہ کرنے کے لئے زمینی حقائق پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمارے لوگ دن بدن محرومیوں کا شکار ہو رہے ہیں جب کہ ترقی کے تمام دعوے فی الوقت صرف بیانات کی حد تک محدود ہیں۔‘‘ ملک عبدالولی کاکڑ نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کے قبائل کے تحفظات پرتوجہ دی جائے کیونکہ ان کی وجہ سے صوبے میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہے۔
پاکستان کے دفاعی امور کے سینئر تجزیہ کار، میجر(ر) عمر فاروق نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " پاکستان قدرتی وسائل سے ایک مالا ملک ہے، یہاں کے وسائل پر ہر ایک کی نظر ہے، ماضی میں بلوچستان میں سونے ، تانبے اور دیگر معدنیات کے ذخائز کے لئے ہونے والے معاہدوں کے دوران ملکی مفادات کا خیال رکھا جاتا تو آج ہماری یہ حالت نہ ہوتی۔ غیر سنجیدہ اور ذاتی مفادات کے لئے ہونے والے قومی فیصلوں سے پاکستان آج شدید مالی مسائل کا شکار ہے۔‘‘ میجر(ر) عمر فاروق کا خیال ہے کہ وزیراعظم عمران خان ایک ایسی پالیسی مرتب کریں جس سے ملک مزید عدم استحکام کا شکار نہ ہو اور ملک کی داخلی سلامتی پر بھی خصوصی توجہ دی جائے۔
دورہ کوئٹہ کے بعد وزیراعظم دو روزہ سرکاری دورے پر ایران روانہ ہو گئے ہیں ۔ ایران میں عمران خان ایرانی صدر حسن روحانی اور ایرانی سپریم لیڈر ایت اللہ علی حسین خامنہ ای سے ملاقات کریں گے۔