پاکستان ایران سرحد کی بندش پر مقامی لوگوں کا احتجاجی مارچ
27 مئی 2024پاکستانی صوبے بلوچستان کے رخشان ڈویژن کے علاقے ماشکیل میں پاکستان اور ایران کے درمیان کراسنگ پوائنٹ کی بندش کے خلاف احتجاج کرنے والے سینکڑوں افراد کا صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ جاری ہے۔
پاکستان اور ایران کی سرحد کے قریب زلزلے کے جھٹکے
مقامی تاجروں سمیت بہت سے دیگر مظاہرین گزشتہ ایک ماہ سے اس سرحدی شہر ماشکیل میں پاکستان ایران مازا سر کی سرحد کو کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنے پر بیٹھے تھے اور سنیچر کے روز اپنے مطالبات کے لیے لانگ مارچ شروع کیا۔
ایران سے کشیدگی پر پاکستان میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس
واضح رہے کہ اس سرحد پر بسے مقامی لوگ کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر ضروری چیزوں کی خریداری کے لیے اسی سرحدی کراسنگ کا استعمال کرتے رہے ہیں اور اس کی بندش کی وجہ سے انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔
غیر قانونی پاک ایران تجارت پر پابندیاں، سرحدی آبادی پریشان
پاکستانی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق کراسنگ کی بندش کے سبب ضروری اشیا کی قلت کے ساتھ ہی مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ سرحدی تجارت ان کا ذریعہ معاش ہے اور اس کی بندش سے اس پر برا اثر پڑا ہے۔
پاکستانی سرحد کے قریب دو ایرانی پولیس اہلکار ہلاک
سینکڑوں مظاہرین نے ایک ماہ سے جاری دھرنا ختم کرنے کے بعد ہفتے کو لانگ مارچ شروع کیا تھا اور اتوار کو ضلع چاغی کے علاقے یکمچھ پہنچے، جہاں مقامی لوگوں نے ان کا استقبال کیا۔
معرف پاکستانی میڈیا ادارے دی ڈان کی اطلاعات کے مطابق لانگ مارچ میں شامل افراد نے یکمچھ میں مقامی لوگوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ یکمچھ کے عوام نے لانگ مارچ کے شرکاء کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 28 دنوں سے ماشکیل کے عوام اپنی بنیادی ضروریات زندگی کے حصول کے لیے دھرنا دیتے رہے ہیں لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی قدم نہ اٹھانے کے سبب یہ کوئٹہ کی طرف احتجاجی لانگ مارچ کرنے پر مجبور ہیں۔
ایرانی سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کا حملہ، دو پاکستانی فوجی ہلاک
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ 'ہم اس لانگ مارچ کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اپنے مظلوم بلوچ بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔''
پاک ایران سرحدی علاقوں میں بڑھتی کشیدگی، وجوہات کیا ہیں؟
اس لانگ مارچ میں شریک قبائلی رہنما میر جیاند خان ریکی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 28 دنوں سے دھرنا دینے کے باوجود حکومتی اہلکاروں نے کوئی توجہ نہیں دی اور مسئلہ حل کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
پاکستان سے متصل ایرانی خطے میں پرتشدد مظاہروں کے بعد فسادات
انہوں نے کہا، ''اب ہم اپنے مطالبات کو اجاگر کرنے کے لیے کوئٹہ کی طرف مارچ کرنے پر مجبور ہیں۔ کوئٹہ پہنچ کر ہم صوبائی اسمبلی کی عمارت کے سامنے دھرنا دیں گے۔''
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی حاجی میر زاہد علی ریکی کا بھی کہنا تھا کہ پاک ایران مزہ سر بارڈر کی بندش کے خلاف مقامی سیاسی قیادت اور سول سوسائٹی کے اراکین ایک ماہ سے دھرنے پر بیٹھے تھے، تاہم انتظامیہ نے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر کراسنگ کی بندش سے علاقے میں اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور لوگوں کو اشیائے ضروریہ کی خریداری میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بشمول چیف منسٹر چیف سیکرٹری، آئی جی اور ہوم سیکرٹری سمیت صوبے کے اعلیٰ حکام کو سرحد کی بندش کی وجہ سے مقامی لوگوں کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ماشکیل کے مقامی لوگ اپنے خاندانوں کا پیٹ پالنے کے لیے سرحد کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور وہ ٹیکس کی ادائیگی سمیت تمام حکومتی ضوابط پر عمل کرنے کو بھی تیار ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)