پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر دستخط
17 مارچ 2010وفاقی وزیر نوید قمر نے اسے تاریخی موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے 7.6 ارب ڈالر لاگت کے اس منصوبے سے پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کر سکے گا۔ اس پائپ لائن کے ذریعے ایران کے جنوب میں فارس گیس فیلڈ سے پاکستان کو قدرتی گیس پہنچائی جائے گی۔
اس منصوبے کو امن پائپ لائن منصوبہ بھی کہا جاتا ہے۔ 1990ء میں اس پرکام شروع کیا گیا تھا اورابتدائی طور پراس میں بھارت بھی شامل تھا۔ بعد ازاں پاکستان کے ساتھ سیاسی تعلقات میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سے بھارت نے اس کا تیسرا فریق بننے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔ بھارت نے اس پروجیکٹ میں تبدیلی کے لئے کئی تجاویز بھی پیش تھیں۔ ان میں سے ایک تجویز یہ تھی کہ ایران کی فارس گیس فیلڈ سے دو متوازی لائنیں بچھائی جائیں۔ ایک بھارت جبکہ دوسری پاکستان کے لئے۔ اس طرح ایران سے گیس براہ راست بھارت کو پہنچے گی۔ اس تجویز کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان کسی نا خوشگوار واقعہ کی صورت میں گیس کی بلا تعطل فراہمی تھا۔
موجودہ دستاویزکے مطابق اگر بھارت دوبارہ اس منصوبے میں شامل ہوتا ہے تو اسے پاکستان کو ٹرانزٹ فیس ادا کرنی ہوگی۔ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کی وجہ سے امریکہ نے پاکستان اور بھارت پر اس حوالے سے شدید دباؤ ڈالا تھا۔
اس نئے سمجھوتے کے مطابق 2015ء کے وسط سے ایران روزانہ 750 ملین کیوبک فٹ گیس پاکستان کو فراہم کرے گا۔ وفاقی وزیر برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل نوید قمر نے کہا ہے کہ اس منصوبے پر فوری طور پر کام شروع کیا جائے گا تاکہ پاکستان کو وقت مقررہ پر گیس کی ترسیل کا آغاز ہو سکے۔
ایران گیس کے ذخائر کے لحاظ سے روس کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ تاہم مغربی ممالک اور امریکہ کی جانب سے پابندیوں کی وجہ سے ایرانی گیس کی صنعت بہت زیادہ ترقی نہیں کر سکی۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان