پاکستان ایشین چیمپیئن بن سکتا ہے: ظہیر عباس
14 جون 2010ایشیا کپ کرکٹ کو پہلی بار صرف ٹیسٹ سٹیٹس رکھنے والی چار ٹیموں پاکستان ، بھارت، بنگلہ دیش اور دفاعی چیمپیئن سری لنکا تک ہی محدود رکھا گیا ہے۔
’ایشین بریڈ مین‘ کے نام سے مشہور پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم بھارت اور سری لنکا کے مقابلے میں ’آن پیپر‘ بہتر ہے اور یہ ٹیم ایشیا کپ جیت سکتی ہے لیکن اسے فیلڈنگ کے ساتھ ساتھ ’آف دی فیلڈ‘ بھی نظم و ضبط یعنی ’ڈسپلن‘ کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
بوم بوم شاہد آفریدی کی قیادت میں تین نئے چہروں عُمر امین، اسد شفیق اور شاہ زیب حسن کے ساتھ موتیوں کے جزیرے اترنے والی پاکستانی ٹیم پہلی مرتبہ محمد یوسف اور یونس خان کی عدم موجودگی میں اتنا بڑا ون ڈے ٹورنامنٹ کھیل رہی ہے۔
ریڈیو ڈوئچے ویلے کو دئےگئے ایک انٹرویو میں ظہیر عبا س نے کہا کہ حالیہ دنوں میں بھارتی ٹیم آوٴٹ آف فارم دکھائی دی۔’’اب بھارتی ٹیم کو یووراج سنگھ اور سچن تندولکر جیسے کھلاڑیوں کی بھی خدمات حاصل نہیں ہیں جبکہ سری لنکا ایسی ٹیم ہے، جسے ہوم گراﺅنڈ اور ہوم کراﺅڈ کا فائدہ ہونے کے باوجود پاکستان شکست دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔‘‘ عباس کے مطابق سری لنکن ٹیم آسٹریلیا جیسی طاقتور حریف نہیں ہےجبکہ آپس میں کافی میچ کھیلنے کے باعث بھی پاکستانی ٹیم کو میزبان کھلاڑیوں کی خامیوں اور خوبیوں کا بخوبی علم ہے۔’’ میری رائے میں پاکستان کو ایشیا کپ جیتنا چاہیے۔‘‘
پاکستانی ٹیم کے کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ یوسف اور یونس بہت اچھے بیٹسمین ہیں، مگر پاکستان نے گز شتہ کئی برسوں سے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔’’ اب عمر امین اور اسد شفیق جیسے نئے اُبھرتے ہوئے با صلاحیت کھلاڑیوں کی ٹیم میں سلیکشن کے بعد فتح کی کافی امید پیدا ہو گئی ہے۔‘‘
ایشیا کپ کی تاریخ کے سب سے کامیاب بیٹسمین جے سوریہ کے علاوہ سچن تندولکر، محمد یوسف اوریونس خان جیسے کرکٹرز اس بار مختلف وجوہات کی بناء پر ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کر پا رہے ہیں تاہم متنازعہ فاسٹ بولر شعیب اختر کی اس ایونٹ کے ساتھ ہی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی ہو رہی ہے۔
وقار یونس کا کہنا ہے کہ طویل عرصے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی شعیب کے لئے آسان نہیں ہوگی، اسلئے ممکن ہے کہ شعیب کو وقفے وقفے سے اور پورے احتیاط کے ساتھ بولنگ کروائی جائے۔
بھارت اور سری لنکا نے سب سے زیادہ یعنی چار چار مرتبہ ایشیا کپ کا ٹائیٹل جیتا ہے جبکہ پاکستان صرف سن 2000ء میں ڈھاکہ میں وکٹ کیپر معین خان کی قیادت میں چیمپیئن بن سکا تھا۔
ٹیم کے سابق کپتان وسیم باری کے مطابق ’گرین شرٹس‘ فیلڈنگ کی کمزوری پر قابو پاکر نتائج کواپنے حق میں کر سکتے ہیں۔ وسیم باری نے ریڈیو دوئچے ویلے کو بتایا کہ ٹیسٹ کرکٹ کے برعکس ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹس میں پاکستان ٹیم باصلاحیت ہے۔’’اگر پاکستانی کھلاڑیوں نے عمدہ فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا تو پاکستان بھارت اور سری لنکا کو شکست دے کر ایک بار پھر ایشیائی چیمپیئن بن سکتا ہے۔‘‘
ایشیا کپ میں پاکستان افتتاحی روز یعنی پندرہ جون کو میزبان ٹیم سری لنکا اورپھر انیس جون کو روایتی حریف بھارت کے مدمقابل ہوگا۔ سنگل لیگ کی بنیاد پر سری لنکا کے ڈرائی زون دمبولہ میں کھیلے جانے والے اس ٹورنامنٹ کا فائنل چوبیس جون کو کھیلا جائے گا۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: گوہر نذیر گیلانی