پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا: پہلا ٹیسٹ آج سے لارڈز میں
13 جولائی 2010ایک غیر جانبدار ملک کی میزبانی میں مضبوط آسٹریلوی ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی کے دو میچوں میں شکست دینے کے بعد پاکستانی ٹیم کا مورال اس وقت خاصا بلند ہے۔ منگل تیرہ جولائی سے انگلینڈ کے شہر لندن کے تاریخی میدان لارڈز پر پاکستانی ٹیم کو ٹیسٹ کرکٹ کی ایک انتہائی منظم ٹیم آسٹریلیا کا سامنا ہے۔
پاکستانی ٹیم اب شاہد آفریدی کی کپتانی اور وقار یونس کی کوچنگ میں گزشتہ سال آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سیریز میں حاصل ہونے والی ہزیمتوں اور اندرونی چپقلشوں سے چھٹکارا پانے کی جستجو میں ہے۔ شاہد آفریدی اور وقار یونس اس کوشش میں ہیں کہ ٹیم ایک اکائی کے طور پر میں میدان میں اترے اور ’ون یونٹ‘ کی طرح کھیلے۔ ابھی تک آفریدی اور یونس اپنی اس کوشش میں قدرے کامیاب دکھائی دے رہے ہیں۔
شاہد آفریدی کی قیادت میں پاکستانی ٹیم کی سری لنکا میں کھیلے گئے ایشیا کپ کے میچوں میں کارکردگی خاصی بہتر تھی۔ ٹیم سری لنکا اور بھارت کے خلاف عمدہ پرفارمنس دینے میں کامیاب رہی۔ ان میچوں میں ہار جیت سے قطع نظر پاکستانی ٹیم کی جدوجہد کو تمام ناقدین اور مبصرین نے سراہا۔ اگر اسی طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ انگلینڈ کے طویل دورے کے دوران بھی کیا گیا تو تغیر کے عمل سے گزرتی پاکستانی ٹیم کے لئے کامیابیاں جمع کرنا مشکل نہیں ہوگا۔
پاکستانی ٹیم میں دو تجربہ کار بلے باز یونس خان اور محمد یوسف موجود نہیں ہیں۔ ان کی عدم موجودگی میں شعیب ملک، یاسر حمید اور عمران فرحت سمیت بعض تجربہ کار کھلاڑی ابھی تک انگلینڈ کی پچوں پر اپنی کھوئی ہوئی فارم کی تلاش میں ہیں۔ نائب کپتان سلمان بٹ کو اس صورت میں خاصے دباؤ کا سامنا ہے۔ خاص طور پر شعیب ملک کے لئے یہ ٹور خاصا اہم ہو سکتا ہے۔ ایسے میں اگر ٹیم میں شامل نئے بلے بازوں نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو قدرے تجربہ کار سمجھے جانے والے کھلاڑیوں کی اگلے دوروں میں سلیکشن مشکل بھی ہو سکتی ہے۔
انگلینڈ کا دورہ یقینی طور پر عمر اکمل کے لئے انتہائی اہم ہو سکتا ہے۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں اپنے ٹیلنٹ کا لوہا منوانے والے اس ہونہار اور جواں سال کرکٹر کو نگلینڈ میں کل چھ ٹیسٹ میچوں میں اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا شاندار موقع دستیاب ہوا ہے۔ ان ٹیسٹ میچوں میں عمدہ کارکردگی ان کے ٹیلنٹ کو مزید نکھار سکے گی اور وہ ورلڈ کلاس بلے بازوں کی صف میں شامل ہو سکیں گے۔
کرکٹ کے مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو انگلینڈ کی مشکل پچوں اور موسمی حالات کے تناظر میں کم سے کم تجربات کرنا ہوں گے۔ ایسے امکانات بھی سامنے آئے ہیں کہ منگل سے شروع ہونے والے لارڈز ٹیسٹ میچ میں عمر امین اور اظہر علی کو ٹیسٹ کیپ مل سکتی ہے۔
اسی طرح یہ سیریز شاہد آفریدی کے لئے بھی ایک بڑے امتحان سے کم نہیں۔ ان کو اپنے جارحانہ موڈ پر کنٹرول کر کے ٹیسٹ کرکٹ کے لئے درکار صبروتحمل اور برداشت کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ ان کی بہتر کارکردگی سے ہی بقیہ کھلاڑی بہتر پرفارمنس کی پوزیشن میں آ سکیں گے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم انگلینڈ میں کھیلے جانے والے دو ٹیسٹ میچوں میں آسٹریلیا کے لئے مشکلات کا سامان پیدا کر سکتی ہے۔ رکی پونٹنگ کی زوال پذیر پرفارمنس بھی ایک اہم سوال ہے۔ اس کے علاوہ آسٹریلیوی ٹیم اس دورے میں انگلینڈ کے خلاف ایک روزہ میچوں کی سیریز اور پاکستان کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز ہار چکی ہے۔ اس تناظر میں پونٹنگ کی ٹیم کو فی الحال اپنے روایتی لیکن اس وقت گم گشتہ بلند مورال کی تلاش ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک