پاکستان تجارت کا خواہاں ہے: پاک وزیر خزانہ
27 ستمبر 2011جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے امریکی دارالحکومت پہنچ کر کہا ہے کہ ان کے ملک کو امداد کی نہیں بلکہ تجارت کی ضرورت ہے اور تجارتی روابط میں فروغ سے ان کا ملک اپنے اقتصادی مسائل پر قابو پانے کی کوشش کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے شیخ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ بھی تجارتی روابط ان کے ملک کی اقتصادیات کے لیے اہم ہے۔ پاکستانی وزیر خزانہ کے نزدیک مسلسل امداد ان کے ملک کی اقتصادی بحالی کے لیے کوئی طویل المدتی حل نہیں ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ انہی دنوں میں پاکستان کے وزیر تجارت مخدوم امین فہیم بھی ایک تجارتی وفد کے ہمراہ بھارتی شہر ممبئی پہنچ گئے ہیں۔ اس وفد کا مقصد بھی دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان باہمی تجارت میں فروغ اور نئے راستے ڈھونڈنا خیال کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب چین کے نائب وزیر اعظم بھی پاکستان کے دورے پر ہیں۔
عبدالحفیظ شیخ واشنگٹن میں عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی سالانہ میٹنگوں میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا کہ پاکستان میں انکم ٹیکس ادا کرنے والوں کا دائرہ بڑھانے کا عمل جاری ہے۔
اٹلانٹک کونسل نامی تھنک ٹینک کے اجلاس میں پاکستان کے وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کو ایسے مواقع درکار ہیں تا کہ ان کی عوام بھی بقیہ ساری دنیا کے ساتھ صحت مندانہ کاروباری مقابلے میں شریک ہو کر عالمی اقتصادی فوائد حاصل کر سکیں۔
پاکستان کی اقتصادیات سن 1990 کی دہائی سے مسلسل کمزور ہونے کے عمل سے گزر رہی ہیں۔ ملک میں افراط زر کی شرح میں مسلسل اضافےکی وجہ سے مہنگائی کی سطح بہت بلند ہو گئی ہے۔ اس مہنگائی کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور عام آدمی کی زندگی بے پناہ مشکلات کا شکار ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے پاکستانی کی سالانہ ترقی کی شرح کو چار فیصد سے بھی کم سطح پر رکھا ہے۔ بعض ماہرین کے خیال میں موجودہ اقتصادی صورت حال کے تناظر میں یہ شرح مزید کم ہو سکتی ہے۔ پاکستان اقتصادیات مسلسل دوسرے سال شدید سیلاب سے متاثر ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کو بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی اور دہشت گردی کا بھی سامنا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: حماد کیانی