پاکستان: جیش محمد کے مدرسے بند
15 جنوری 2016صوبہ پنجات کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے بتایا ہے کہ انسداد دہشت یونٹ کے اہلکاروں نے ڈسکہ میں جماعت النور نامی ایک مدرسے پر چھاپہ مارتے ہوئے ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان کے بقول اس مذہبی درسگاہ کو بند کرتے ہوئے وہاں موجود دستاویزات اور دیگر مواد کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے مزید بتایا کہ صوبے میں جیش محمد سے منسلک اور بھی کئی دفاتر اور مدرسوں کوسیل کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس دوران کل کتنے افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس بارے میں کوئی خاص تفصیلات سے بھی صحافیوں کو آگاہ نہیں کیا۔
صوبہ پنجاب کو جیش محمد کا مرکز تصور کیا جاتا ہے اور یہ صوبہ وزیراعظم نواز شریف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ نون کا بھی گڑھ ہے۔ صوبے میں یہ تازہ آپریشن حال ہی میں مولانا مسعود اظہر کی اس جماعت کے چند شدت پسندوں کی گرفتاری کے بعد شروع کیا گیا ہے۔ مولانا اظہر کا شمار بھارت کے شدید مخالفین میں ہوتا ہے۔
بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ دو جنوری کو پٹھان کوٹ میں ہونے والے حملے میں یہ تنظیم ملوث ہے۔ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے جمعرات 14 جنوری کو ایک انٹرویو میں تصدیق کی کہ مولانا مسعود اظہر کو حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے اور اگر یہ ثابت ہوا کہ وہ یا ان کی تنظیم کسی بھی طرح سے پٹھان کوٹ حملے میں ملوث ہے تو ان کے خلاف قانونی اقدامات کیے جائیں گے۔
بھارت، پاکستان سے اس گروپ کے خلاف کارروائی کا بہت عرصے سے مطالبہ کر رہا ہے۔ اس سے قبل افغانستان میں بھارتی قونصل خانے پر حملے اور 2001ء میں نئی دہلی میں بھارتی پارلیمان کی عمارت پر حملوں کا الزام بھی اسی گروپ پر عائد کیا جاتا ہے۔