پاکستان خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری کی تلاش میں
19 ستمبر 2018جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق پاکستان کی نئی حکومت خلیجی ملکوں کی سرمایہ کاری کی تلاش میں ہے۔ اس منصوبے کے تحت خلیجی ممالک کو دعوت دی جائے گی کہ وہ چین کے باسٹھ ارب ڈالر ماليت کے سی پیک منصوبوں میں شامل ہوں۔
پاکستان کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا جرمن نیوز ایجنسی سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس عہدیدار کا مزید کہنا تھا، ’’وہ ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کی تلاش میں ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ چین پر ہمارا کم سے کم معاشی انحصار ہو۔‘‘
پاکستان کی نئی حکومت نے چند روز پہلے کہا تھا کہ وہ سی پیک منصوبے کے حوالے سے چین کے ساتھ دوبارہ مذاکرات چاہتی ہے جبکہ ان منصوبوں میں دیگر ممالک کی سرمایہ کاری لانے کا بھی عندیہ دیا گیا تھا۔ ایک دوسرے عہدیدار کا اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ان منصوبوں میں دیگر ممالک کو شامل کرنے کا خیال ہماری حکومت کا ہے اور وجہ یہی ہے کہ ہم صرف چین پر انحصار کرنا نہيں چاہتے۔‘‘
ہزاروں پاکستانی سعودی قیدخانوں میں
دریں اثناء پاکستانی وزیراعظم عمران خان سعودی عرب کے دورے پر ہیں، جہاں وہ ریاض حکومت سے مزید مالی امداد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پاکستانی وزیراعظم چاہتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے مزید قرض حاصل نہ کیا جائے۔ پاکستان کو فوری طور پر دس بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر کہہ چکے ہیں کہ آئی ایم ایف سے قرض لینا ان کے لیے آخری راستہ ہوگا اور وہ اس سے پہلے دیگر آپشنز کے ذریعے پیسہ جمع کرنے کی کوشش کریں گے۔ ان کے اس بیان کی تشریح کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ پاکستان، چین اور سعودی عرب سے مالی امداد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ دونوں ممالک ماضی میں بھی پاکستان کو قرض فراہم کر چکے ہیں۔
ا ا / ع س (ڈی پی اے، روئٹرز)