پاکستان: درگاہ کے 20 زائرین متولی کے ہاتھوں قتل
2 اپریل 2017قتل ہونے والوں میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔ سرگودھا کے ایک سینیئر پولیس افسر محمد بلال نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ محمد علی نامی بزرگ کے مزار پر ہونے والی قتل کی اس واردات میں چار دیگر افراد زخمی بھی ہیں جن میں سے تین خواتین ہیں۔ پولیس نے اس درگاہ کے متولی اور اس کے چار ساتھیوں کو قتل کی اس واردات کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
سرگودھا کے ڈپٹی کمشنر لیاقت علی چٹھہ کے مطابق سرگودھا کے قریب ایک گاؤں میں موجود اس درگاہ پر آئے ہوئے زائرین کو درگاہ کے متولی عبدالوحید اور اس کے ساتھیوں نے خنجر اور لاٹھیوں کی مدد سے قتل کیا۔ چٹھہ کے مطابق عبدالوحید لاہور کا رہائشی اور سرکاری ملازم ہے جبکہ اس کی ذہنی حالت درست معلوم نہیں ہوتی۔ اطلاعات کے مطابق عبدالوحید لوگوں کو ’ان کے گناہوں سے پاک کرنے کے لیے زد وکوب کرتا تھا‘۔
لیاقت علی چٹھہ کے مطابق قتل کی اس واردات کی اطلاع بچ جانے والی ایک زخمی خاتون نے سرگودھا کے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں پہنچ کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ زخمی خاتون ان چار افراد میں سے ایک ہے جو جائے وقوعہ سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ چٹھہ کے مطابق اس اطلاع کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی جہاں سے انہوں نے دربار کے متولی عبدالوحید اور اس کے چار مشتبہ ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے 20 لاشیں برآمد کر لی ہیں۔
سرگودھا کے ڈپٹی کمشنر نے بچ جانے والے افراد کے حوالے سے بتایا ہے کہ عبدالوحید زائرین کو موبائل فون کے ذریعے ایک ایک کر کے اپنے کمرے میں بلا کر اپنی واردات کرتا رہا۔ پولیس نے متاثرین کے بیان کی روشنی میں اندازہ لگایا ہے کہ متولی نے ان افراد کو نشہ آور چیز دینے کے بعد ُانہیں خنجر اور لاٹھیوں سے وار کر کے ہلاک کرتا چلا گیا۔