پاکستان سپلائی رُوٹ کھول دے گا، پینٹا گون
1 اکتوبر 2010پینٹا گون کے ترجمان کرنل ڈیو لاپان نے جعمرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’ ہم پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ معاملہ گفتگو کے ذریعے حل ہو جائے گا۔‘ انہوں نے بتایا کہ امریکی افواج کے پاس کئی متبادل راستے ہیں اس لئےافغانستان میں تعینات غیرملکی افواج، پاکستانی راستوں سے کمک کے بند ہونے سے فوری طور پرمتاثرنہیں ہوں گے۔
پاکستان کی طرف سے افغانستان میں تعینات غیرملکی افواج کی کمک بند کرنے کے بعد اعلیٰ امریکی سینیٹرجان کیری نے بھی پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ٹیلی فون پربات چیت کی۔
پینٹا گون کی طرف سے جاری کئے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ سینیٹ کی خارجہ امورکی کمیٹی کے چیئرمین جان کیری نے پاکستانی وزیراعظم کے ساتھ بات چیت میں اس معاملے پر گفتگو کی ہے۔ جان کیری نے خبررساں ادارے AFP کو بتایا، ’ اس مسئلے پر ہم نے سیر حاصل گفتگو کی، میرے خیال میں ہم اس معاملے کو سلجھا سکتے ہیں۔‘
امریکی سینیٹرنےمزید کہا کہ ایسے فضائی حملوں کی وجہ سے پاکستانی حکام تحفظات رکھتے ہیں، جانی نقصان کے نتیجےمیں یہ درست بھی ہے۔‘ جان کیری نے کہا،’ ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ ایسا مستقبل میں نہ ہو اور ہم ایسا کریں گے۔‘
افغانستان میں تعینات غیرملکی افواج کی طرف سے پاکستانی فضائی حدود کی متواترمبینہ خلاف ورزی کے بعد جمعرات کو پاکستانی حکام نے اعلان کیا کہ وہ پاکستان کےراستے، افغانستان میں تعینات غیرملکی افواج کی سپلائی احتجاجی طور پر بند کر رہے ہیں۔
جمعرات کو مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے دو ہیلی کاپٹروں نے مبینہ طور پر پاکستانی سرحد عبور کر کے میزائل داغے، جس کے نتیجے میں فرنٹیئر کورکے تین اہلکار ہلاک ہو گئے۔ نیٹو کے بیان کے مطابق ان کےہیلی کاپٹروں کی طرف سے یہ حملہ جوابی اور دفاعی نوعیت کا تھا۔
حکام نے بتایا ہے کہ پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پینیٹا نے ان فضائی حملوں کے بارے میں مکمل چھان بین کروانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
درہ خیبر افغانستان میں غیرملکی فوجی دستوں کے لئے کمک پہنچانے کے لئے ایک انتہائی اہم راستہ ہے، جو مشرقی افغانستان کے شہر جلال آباد سے متصل ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل