1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'پاکستان سے آنے والی آلودہ ہوا دہلی کو متاثر کر رہی ہے'

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، ںئی دہلی
4 دسمبر 2021

يو پی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی اپنی صنعتوں کے بجائے دارالحکومت دہلی کی فضا پاکستان سے آنے والی آلودہ ہواؤں سے متاثر ہو رہی ہے۔ موسم خزاں میں دہلی کی فضا عموماً مسموم ہوتی ہے جس کا عدالت نے سخت نوٹس لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/43pTr
Indien - Luftverschmutzung
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

بھارتی ریاست اتر پردیش کی حکومت نے تین دسمبر جمعے کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس کی ریاست میں چلنے والی صنعتوں سے نکلنے والا زہر آلود دھواں دارالحکومت دہلی کی فضا کو مسموم نہیں کر رہا ہے اور دہلی شہر در اصل پاکستان سے آنے والی آلودہ ہوا سے متاثر ہو رہا ہے۔

اس موسم میں دہلی کی فضا عموماً بہت آلودہ رہتی ہے جس کا اس بار سپریم کورٹ نے بھی سخت نوٹس لیا ہے اور اسی حوالے سے اس معاملے پر سماعت ہو رہی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ دہلی کی فضا کو خراب کرنے میں پڑوسی ریاستوں کی صنعتوں کا اہم رول ہے جس کا زہر آلود دھواں اور گرد و غبار دارالحکومت دہلی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔

سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

اس مقدمے کی سماعت کے دوران دہلی کی پڑوسی ریاست اتر پردیش نے اپنی صنعتوں پر عائد ہونے والے الزامات کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ ہوا کا رخ سمت مخالف میں ہے اس لیے اس کی صنعتوں کا دھواں دہلی کی جانب نہیں جاتا ہے اور یہ ضروری نہیں کہ دہلی میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ یو پی کی وجہ سے ہو۔   

ریاستی حکومت کے وکیل رنجیت کمار نے اس کے بجائے اس کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے کہا، "پاکستان کی جانب سے ہوائیں زیادہ آتی ہیں اور وہی دہلی کی فضا کو خراب کر رہی ہیں۔" اس کے جواب میں چیف جسٹس این وی رمنّا نے کہا، "تو آپ چاہتے ہیں کہ پاکستانی صنعتوں پر پابندی عائد کر دی جائے؟"

یو پی حکومت کا کہنا نے کہ اگر  گنے کی ملوں اور دیگر صنعتوں کے چلنے کے اوقات کو محدود کر دیا گيا تو ایسی پابندیوں سے صنعتوں پر برا اثر پڑے گا۔ 

Indien - Luftverschmutzung
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS

بھارت میں حکومتیں عام طور پر کسی بھی سنجیدہ مسئلے کی ذمہ داری اپنے سر لینے کے بجائے دوسرے فریق پر ڈالنے کی عادی ہیں اور اگر الزام پاکستان پر لگایا جا سکے تو پھر کیا،  کیونکہ اس سے سیاسی فائدہ مفت میں حاصل ہو سکتا ہے۔ بعض مبصرین کے مطابق سپریم کورٹ میں یو پی حکومت نے جو موقف اختیار کیا یہ اس کی واضح مثال ہے۔

دہلی کی بد ترین فضائی آلودگی

گزشتہ کئی برسوں سے نوٹس کیا جا رہا ہے کہ بھارتی دارالحکومت دہلی، لکھنؤ اور شمالی بھارت کے بعض دیگر شہروں میں موسم خزاں کے دوران فضائی آلودگی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے لیے جہاں دہلی میں گاڑیوں کی تعداد کو ذمہ دار بتایا جاتا ہے وہیں پڑوسی ریاستوں کی صنعتوں سے اٹھنے والا دھواں بھی اہم رول ادا کرتا ہے۔

گزشتہ کئی روز سے دہلی اور اس کے قرب و جوار کی فضا اس قدر آلودہ ہے کہ ہر جانب گرد غبار اور دھوئیں کے ایسے بادل چھائے ہوئے تھے کہ جیسے بارش کے سیاہ گہرے بادل ہوں۔ تاہم ایک روز قبل ہلکی بارش سے فضا کچھ صاف ہوئی ہے اور ماہرین کے مطابق اگر مزید بارش ہوئی تو اس سے راحت مل سکتی ہے۔

 اس بار سپریم کورٹ نے بھی فضائی آلودگی کا سخت نوٹس لیا ہے اور اس کی روک تھام کے لیے موثر اقدام نہ کرنے پر دہلی حکومت پر بھی نکتہ چینی کی ہے۔ حکومت نے عدالت کی تنقید کے بعد ہی ایک بار اسکول پھر سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کورونا کی وبا کی وجہ سے پہلے ہی سے کافی عرصے بعد کھلے تھے۔

 ماحولیات سے متعلق کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ صاف ستھرے ایندھن سے نہ چلنے والی صنعتوں کو اگر ہفتے کے دوران صرف آٹھ گھنٹے تک کام کرنے کی اجازت دی جائے اور ہفتے کے اواخر میں اگر وہ بند کر دی جائیں تو اس سے فضائی آلودگی میں کافی حد تک قابو پا یا جا سکتا ہے۔

سپریم کورٹ نے اسی سلسلے میں یو پی کی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا تاہم یو پی کی حکومت نے اس کا مداوا کرنے کے بجائے الزام پاکستان پر عائد کر دیا۔

نئی دہلی: فضائی آلودگی کے سبب اسکول بند، لوگ پریشان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں