پاکستان عسکریت پسندوں کےخلاف مزید اقدامات کرے، کلنٹن
8 مئی 2010امریکی ٹی وی چینل CBS نیوز کو جمعے کی شب دئے گئے اپنے 60 منٹ دورانیے کے ایک انٹرویو میں کلنٹن نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں پاکستانی حکومت، فوج اور خفیہ اداروں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کئے گئے ہیں، تاہم ان میں بہتری کی گنجائش بہرحال موجود ہے۔
کلنٹن کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب نیویارک کے ٹائمز اسکوائر میں تقریبا ایک ہفتہ قبل کئے گئے ایک ناکام بم حملے کے بعد ایک پاکستان نژاد امریکی شہری کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ کلنٹن نے کہا کہ اگر امریکہ میں دہشت گردی کا کوئی کامیاب واقعہ پیش آیا تو پاکستان کے لئے اس کے ’سنگین نتائج‘ برآمد ہو سکتے ہیں۔ تاہم کلنٹن نے ان ’سنگین نتائج‘ کی وضاحت نہیں کی۔
ہلیری کلنٹن نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اب پاکستان انتہاپسندوں کے خلاف جنگ میں زیادہ مددگار اور مؤثر کردار ادا کر رہا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنے اس ٹی وی انٹرویو میں کہا: ’’میرے خیال میں ماضی میں ایک ڈبل گیم چلتی رہی، اس وقت زبانی جمع خرچ زیادہ اور عملی طور پر بہت کم اقدامات کئے گئے۔ مگر گزشتہ دو برسوں میں متعدد دہشت گرد گروپوں کے بہت سے اہم رہنماؤں کو ہلاک اور گرفتار کیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کی شکست کے لئے پاکستانی حکومت کے عزم میں ایک بہت مثبت تبدیلی دیکھی گئی ہے، تاہم ہم پاکستان سے مزید اقدامات کی توقع رکھتے ہیں۔‘‘
ہلیری کلنٹن نے اپنے انٹرویو میں واضح طور پر کہا کہ اگر ٹائمز اسکوائر جیسا کوئی حملہ کامیاب ہوا اور اس کی کڑیاں پاکستان سے ملیں تو پھر پاکستان کو ’شدید ترین نتائج‘ کا سامنا ہو گا۔
گزشتہ ہفتے نیویارک کے ٹائمز اسکوائر میں ناکام بم حملے کے بعد گرفتار ہونے والے پاکستان نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد نے اپنے ابتدائی بیان میں اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا۔ گزشتہ برس امریکی شہریت حاصل کرنے والے شہزاد کا کہنا تھا کہ وہ امریکی ڈرون حملوں میں اپنے دوستوں کی ہلاکتوں پر سخت غصے میں تھا۔ امریکی محکمہ استغاثہ کے مطابق اس ملزم نے پاکستانی قبائلی علاقے وزیرستان میں بم بنانے کی تربیت حاصل کی تھی۔ شہزاد نے تفتیشی اہلکاروں کو بتایا تھاکہ اس کی نجی زندگی شدید مسائل کا شکار تھی اور وہ اپنے خاندان کی سلامتی کے لئے سخت فکر مند تھا۔
دریں اثناء امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس نے اپنے ایک بیان میں قدرے نرم لہجہ استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی افواج اپنے ملک کی حدود میں کارروائیوں میں مصروف ہیں اور امریکہ پاکستان کی فوجی امداد سمیت ہر طرح کی مدد کے لئے تیار ہے۔
’’پاکستان جس قدر مطالبہ کرے، ہم امداد کے لئے تیار ہیں۔ ہم تربیت دینے کے لئے تیار ہیں۔ ہم مشترکہ مشقوں کے لئے بھی تیار ہیں۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک