پاکستان، مبینہ دہشت گردوں کی رہائی پر ہائیکورٹ کا ازخود نوٹس
22 جون 2010یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ مناواں پولیس ٹریننگ سنٹر ، لیفٹیننٹ جنرل مشتاق بیگ اور میریٹ ہوٹل پر کئے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کے ملزمان کو ناکافی شواہد کی وجہ سے دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں نے بری کر دیا تھا۔ مبینہ شدت پسندوں کی بریت کے حوالے سے ذرائع ابلاغ میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ اس پر لاہور ہائیکورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے منگل کے روز پنجاب کے اعلیٰ حکام کو عدالت میں طلب کیا تھا۔
منگل کے روز حکومت کی طرف سے عدالت میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید زاہد حسین بخاری اور انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب طارق سلیم ڈوگر عدالت میں پیش ہوئے۔ پنجاب کے پراسیکیوٹر جنرل سید زاہد حسین بخاری نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ مبینہ شد ت پسندوں کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں سے بریت کے خلاف اپیلیں دائر کر دی گئی ہیں ۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ان اپیلوں کی سماعت کیلئے ہائیکورٹ کا بڑا بنچ تشکیل دیا جائے تاکہ اس حوالے سے مؤثر اور جلد کاروائی ہوسکے۔
منگل کے روز از خود نوٹس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس خواجہ محمد شریف اور جسٹس منظور احمد ملک پر مشتمل دو رکنی بنچ نےکی ۔ اس موقعے پر عدالت عالیہ نے از خود نوٹس کو نمٹاتے ہوئے کہا کہ مبینہ شدت پسندوں کی بریت سے ایسا تاثر پیدا ہو رہا تھا کہ عدالتیں دہشت گردوں کو چھوڑ دیتی ہیں۔ عدالت کے مطابق اگر پولیس صحیح طریقے سے شواہد اکٹھے کرے اور تفتیش درست انداز میں کی جائے تو کسی جج کیلئے دہشت گرد کو بری کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔ ان کے بقول مبینہ دہشت گردوں کی رہائی ناقص تفتیش کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ اب بری ہونے والے مبینہ شد ت پسندوں کے خلاف دائر کی جانے والی اپیلوں کی سماعت اگلے ہفتے لاہور ہائیکورٹ میں ہوگی۔
ریڈیو ڈوئچے ویلے سےگفتگو کرتے ہوئے سید زاہد بخاری نے بتایا کہ عدالت کے اس فیصلے سے پولیس اور تفتیشی ایجنسیوں کو بھی ایک ٹھوس پیغام چلا گیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف تفتیش کرتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کریں۔
رپورٹ : تنویر شہزاد، لاہور
ادارت : افسر اعوان