1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں HIV سے ایک لاکھ کے قریب افراد متاثر، اقوام متحدہ

1 دسمبر 2010

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 97 ہزار تک پہنچ چکی ہے، لیکن ابھی تک صرف پانچ ہزار مریضوں نے منظر عام پر آکر اپنے آپ کو علاج کے لیے رجسٹر کروایا ہے۔

https://p.dw.com/p/QMv7
تصویر: DW-TV

پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمان شاہد کے مطابق پاکستان کی عام آبادی میں یہ بیماری بہت کم یعنی اعشاریہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن بعض طبقوں میں ہائی رسک گروپس ضرور موجود ہیں جیسا کہ خواتین جنسی کارکنوں، ہیجڑوں اور سرنج کے ذریعے نشہ کرنے والے افراد میں یہ بیماری بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ پاکستان میں ایڈز کی روک تھام کے لیے ملنے والی بیرونی امداد میں بھی کافی کمی ہو چکی ہے اور اب ایسے اداروں کی زیادہ توجہ سیلاب زدہ علاقوں کی طرف ہو گئی ہے۔

Aids Symbolbild Dossierbild 3/3
آج یکم دسمبر کو دنیا بھر میں ایڈزکے خلاف عالمی دن منایا جارہا ہےتصویر: picture-alliance/Photoshot

ڈاکٹر سلمان شاہد کے مطابق پاکستان ایڈز کے حوالے سے اقوام متحدہ کے میلینیم گولز کا حدف تو پورا نہیں کر پایا لیکن اس مرض کی روک تھام کے لیے بھر پور کوششیں جاری ہیں اورایڈز کےحوالے سے مفت مشاورت،اس بیماری کی تشخیص اور علاج کے لیے مراکز بھی کھولے جا چکے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں اصل مسئلہ معاشرتی مسائل کی وجہ سے منظر عام پر نہ آنے والے ایڈز کے مریضوں کو سامنے لانا ہے۔

Flash-Galerie HIV / Aids 2010
'سال 2009ء میں 26 لاکھ نئے مریض دنیا بھر میں سامنے آئے اور اس مرض کی وجہ سے 18 لاکھ اموات ہوئیں'تصویر: AP

ایڈز کے حوالے سے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایڈز کے ایک اہلکار ڈاکٹر ناصر سرفراز نے بتایا کہ اس وقت دنیا بھر میں ساڑھے تین کروڑ لوگ ایڈز کا شکار ہیں ان میں سے زیادہ تر لوگ افریقی اور ترقی پذیر ملکوں میں رہتےہیں۔ ان کے مطابق سال 2009ء میں 26 لاکھ نئے مریض دنیا بھر میں سامنے آئے تھے اور اس مرض کی وجہ سے 18 لاکھ اموات ہوئی تھیں۔ ان کے بقول اب صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور دنیا کے 56 ملکوں میں ایڈز کو بڑھنے سے روکا جا چکا ہے۔

یونیسف کی ایک اہلکار ڈاکٹر ماہا طلعت نے بتایا کہ ایڈز سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں اس وائرس کی منتقلی کے چالیس فی صد امکانات ہوتے ہیں تاہم حمل، زچگی،پیدائش اور دودھ پلانے کے موقعوں پر ادویات کے استعمال سے وائرس کی منتقلی کے امکانات پانچ فیصد سے بھی کم رہ جاتے ہیں۔

ایک ماہر ڈاکٹر غزالہ نے بتایا کہ اس سال ایڈز کا عالمی دن انسانی حقوق کے حوالے سے منایا جا رہا ہے ان کے مطابق ہم سب کو چاہیے کہ ایڈز کے مریضوں کے حقوق کا خیال رکھیں ،ان سے متعصبانہ سلوک نہ کریں اور مریض کی بجائے صرف مرض کو بُرا جانیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں