1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: بلوچستان حکومت کا ہدف، یومیہ دس ہزار افغان ملک بدر

30 نومبر 2023

پاکستان میں صوبہ بلوچستان کی حکومت غیر قانونی طور پر مقیم لاکھوں افغان باشندوں کی صوبائی پولیس کے ذریعے گرفتاری اور ملک بدری کے اہداف طے کر رہی ہے۔ حکام کو روزانہ دس ہزار افغان شہری ملک بدر کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4ZdI2
پاکستان اور افغانستان کے مابین چمن بارڈر کراسنگ کا ایک منظر
پاکستان اور افغانستان کے مابین چمن بارڈر کراسنگ کا ایک منظرتصویر: STR/AFP

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے جمعرات تیس نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق صوبائی حکومت نے مقامی پولیس کو یہ حکم ملک بھر میں جاری اس مہم کے حصے کے طور پر دیا ہے، جس کے تحت پاکستان میں قانونی اجازت ناموں کے بغیر مقیم افغان باشندوں کو واپس ان کے وطن بھیجنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر عمل جاری ہے۔

چمن بارڈر کراسنگ کے قریب احتجاج

اسلام آباد میں پاکستانی حکومت نے یہ فیصلہ صرف افغان باشندوں ہی کے حوالے سے نہیں کیا بلکہ اس کا اطلاق ان تمام غیر ملکیوں پر ہوتا ہے، جو پاکستان میں مقیم تو ہیں لیکن غیر ملکیوں کے طور پر رجسٹرڈ نہیں۔ ایسے تارکین وطن میں سب سے بڑی تعداد غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں ہی کی ہے۔

جب یہ احساس مبہم ہونے لگے کہ میرا وطن کہاں ہے

اس کے علاوہ اسی اقدام کے ذریعے حکومت یہ فیصلہ بھی کر چکی ہے کہ پاکستان میں افغان شہریوں سمیت کسی بھی غیر ملکی کو داخلے کے لیے لازمی طور پر ویزا درکار ہو گا۔ حکومت کو توقع ہے کہ یوں غیر قانونی ترک وطن کے بعد پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کی موجودہ بہت بڑی تعداد میں واضح کمی کی جا سکے گی۔

Pakistan Afghanistan Grenze
چمن بارڈر کراسنگ (تصویر) پاکستان اور افغانستان کے مابین دو مرکزی سرحدی گزر گاہوں میں سے ایک ہےتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

اس حکومتی فیصلے کے خلاف بلوچستان میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان چمن کی سرحدی گزر گاہ کے قریب مقامی باشندوں کی طرف سے احتجاج بھی کیا جا رہا ہے۔ اس احتجاج کے باعث متعلقہ علاقے میں معمول کی آمد و رفت اور ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوئے ہیں۔

ملک بدری سے بچنے کی کوشش

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے اس بارے میں کوئٹہ سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ مجموعی طور پر پاکستانی میں اور افغانستان کے ساتھ مشترکہ سرحد والے دو پاکستانی صوبوں میں سے ایک کے طور پر بلوچستان میں بھی یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ جن غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کو واپس ان کے وطن بھیجا جانا تھا، ان میں سے بہت سے حکام کی گرفت میں آنے سے بچنے کے لیے ملک کے دور دراز علاقوں میں چلے گئے ہیں۔

غیر رجسٹرڈ افغانوں کا انخلا: پاکستان میں ’ویسٹ مینیجمنٹ‘ کی مشکلات میں اضافہ

اس حوالے سے کوئٹہ میں صوبائی حکومت کے ترجمان جان اچکزئی نے جمعرات کے روز بتایا، ''پولیس کو یہ ہدایات دی دی گئی ہیں کہ وہ ان افغان شہریوں کو گرفتار کریں، جو بلا اجازت پاکستان میں مقیم ہیں۔‘‘

حکومتی ترجمان کے بقول، ''حکام کو حکومت کی طرف سے کہہ دیا گیا ہے کہ وہ روزانہ دس ہزار تک ایسے افغان تارکین وطن کو ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجیں۔‘‘

پاکستان سے ملک بدری کے بعد افغان مہاجرین کی حالت زار

غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کریک ڈاون تیز تر کر دیا گیا

پاکستان اور افغانستان کے درمیان دو بڑی سرحدی گزر گاہیں بلوچستان میں چمن بارڈر کراسنگ اور صوبے خیبر پختونخوا میں طورخم کی بارڈر کراسنگ ہیں۔ اس بارے میں کوئٹہ میں صوبائی حکومت کے ترجمان نے بلا اجازت مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے اہداف سے متعلق آج جو کچھ کہا، اس کا پس منظر یہ بھی ہے کہ طورخم اور چمن کی سرحدی گزر گاہوں کے حکام نے ابھی چند روز قبل ہی کہا تھا کہ ان دونوں راستوں سے واپس افغانستان جانے والے افراد کی تعداد اچانک بہت کم ہو گئی ہے۔

ڈیڈ لائن اکتیس اکتوبر تک کی تھی

پاکستانی حکومت نے ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو اکتوبر کی 31 تاریخ تک کی مہلت دی تھی کہ ایسے تمام تارکین وطن رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک واپس چلے جائیں، جس کے بعد انہیں پکڑ کو زبردستی واپس بھیجا جانا تھا۔

سندھ میں افغان خواتین اور بچوں کی گرفتاریاں، انسانی حقوق کے کارکنوں کا الزام

پاکستان میں مہاجرین کے طور پر رجسٹرڈ افغان باشندوں کی تعداد تقریباﹰ 1.4 ملین بنتی ہے۔ ایسے افغان باشندوں کو ان کی پاکستانی سے جبری واپسی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس کے برعکس حکام کا اندازہ ہے کہ ملک میں غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کی تعداد تقریباﹰ 1.7 ملین بنتی ہے۔ یہ وہی افغان شہری ہیں، جنہیں پاکستانی حکومت واپس ان کے وطن بھیجنا چاہتی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق اس مہم کے آغاز کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر پاکستان سے چار لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ افغان باشندے واپس جا چکے ہیں۔

م م / ع ا (اے پی)

پاکستان سے واپس جاتے غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کی مشکلات