پاکستان میں تباہ کن سیلابوں کا سلسلہ جاری
حالیہ سیلابوں کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں پاکستان بھر میں گیارہ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقتصادی مشکلات کے شکار اس ملک میں آنے والی اس تازہ قدرتی آفت نے حکومت اور عوام کو مزید بدحال کر دیا ہے۔
ملک بھر میں تباہی
یہ منظر ہے شمالی پاکستانی شہر چارسدہ کا، اس وقت پاکستان کا زیادہ تر رقبہ ایسے ہی مناظر پیش کر رہا ہے۔ پاکستان میں تحفظ ماحول کی وزیر شیری رحمان کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں تباہی کا باعث بن رہی ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اس برس دوگنا بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔ کچھ علاقوں میں تو چار گنا زیادہ پانی برسا۔
جو بچ سکا بچا لیا
یہ تصویر پشاور کے قریبی علاقے کی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ ہر شخص کی کوشش ہے کہ وہ اپنے گھریلو سازوسامان کو خشکی تک پہنچا دے۔ سن 2010 میں بھی پاکستان کو بدترین سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بارہ برس قبل کی اس تباہی میں کم ازکم دو ہزار افراد مارے گئے تھے۔ ناقدین کے بقول حکومت پاکستان نے اگر ماضی سے سبق سیکھا ہوتا تو حالیہ تباہی کا پیمانہ اتنا بڑا نہ ہوتا۔
گاؤں کے گاؤں بہہ گئے
لاکھوں پاکستانیوں کی طرح یہ شخص بھی بے گھر ہو چکا ہے۔ مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جون میں شروع ہوا، جو بدستور جاری ہے۔ اس دوران سیلابوں کی وجہ سے دس لاکھ مکان منہدم یا متاثر ہو چکے ہیں۔ سیلاب اتنے شدید آئے کہ گاؤں کے گاؤں بہہ گئے۔ پاکستانی حکام کے مطابق حالیہ تباہ کاریوں کے نتیجے میں کم ازکم تینتیس ملین افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
تباہی پر تباہی
پاکستان میں سیلابوں کی وجہ سے اتنے بڑے پر تباہی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب یہ جنوب ایشیائی ملک پہلے ہی اقتصادی بحران کا شکار تھا۔ مہنگائی اور افراط زر نے لوگوں کو تنگ کر رکھا تھا کہ یہ سیلاب پاکستانیوں کے لیے مزید مشکلات لے آئے ہیں۔ اب تو بنیادی ضروریات زندگی اور خوردونوش کی اشیا کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں۔
مالی مشکلات میں اضافہ
اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان بھر میں ایک سوگ کا عالم ہے۔ لاکھوں لوگوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی جہاں پانی میں بہہ چکی ہے، وہیں زرعی اراضی کو بھی شدید نقصان ہوا ہے۔ غریب کسانوں کو اپنی زندگیاں دوبارہ شروع کرنے کی خاطر حکومتی مدد کی ضرروت ہو گی، جو پاکستان کے موجودہ معاشی حالات میں ایک چیلنج سے کم نہیں۔
کھلے آسمان تلے مجبور لوگ
ان سیلابوں کی وجہ سے بے گھر ہو جانے والے ہزاروں پاکستانی اس وقت کھلے آسمان تلے مدد کے منتظر ہیں۔ کئی مقامات پر عارضی پناہ گاہوں کا انتظام کر دیا گیا ہے۔ تاہم سیلاب تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ حکام کے مطابق بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
عالمی امداد آنا شروع
ترکی اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے خیمے اور ضروریات زندگی کی اہم اشیا پاکستان روانہ کی جا رہی ہیں۔ دیگر ممالک بھی پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے فعال ہو چکے ہیں۔ زیادہ تر متاثرہ علاقوں میں ہر جا پانی ہی پانی ہے، جس کی وجہ سے امدادی ہیلی کاپٹرز کو لینڈ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
امدادی کاموں میں مشکلات
حالیہ سیلابوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ بے شمار پل اور سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں۔ اس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام متاثر ہوا اور فوری طور پر متاثرہ علاقوں تک امدادی سامان پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم ایک اچھی خبر یہ ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے سے بارشوں کا سلسلہ تھم جائے گا۔