پاکستان میں تعلیم کی ضرورت کو کیسے پورا کیا جائے ؟
پاکستان میں پرائیویٹ اسکولز، فلاحی ادارے اور دینی مدارس سرکاری اسکولوں کی کمی کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ پاکستان کے ان 50 ملین بچوں کی تعلیمی ضروریات کو پورا کیا جاسکے جنہیں اسکول جانا چاہیے۔
پاکستان میں 20 ملین بچے اسکول نہیں جاتے
دولاکھ بیس ہزار اسکولوں کے باوجود پاکستان میں 20 ملین بچے اسکول نہیں جاتے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق سن 2010 سے ہر سال حکومت تعلیم کے بجٹ میں سالانہ15 فیصد اضافہ کر رہی ہے لیکن اب بھی بہت کچھ ہونا باقی ہے۔
تعلیمی بجٹ 8 ارب ڈالر
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان اپنے موجودہ بجٹ میں تعلیم پر 2.6 فیصد خرچ کر رہا ہے جو کہ لگ بھگ 8 ارب ڈالر کی رقم بنتی ہے۔
مدارس روایتی تعلیمی نظام کا ایک متبادل
دو چھوٹے بچے مری شہر کے ایک مدرسے میں قرآن پڑھ رہے ہیں۔ پاکستان کے بہت سے غریب بچوں کے لیے مدارس روایتی تعلیمی نظام کا ایک متبادل ہیں۔
’معیار اور رویے اہم ہیں‘
پرائیویٹ اسکولوں کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ ملک میں تعلیمی مسائل پیسے کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ اچھے اساتذہ کی کمی کی وجہ سے ہے۔ مشعل اسکولز کی بانی زیبا حسین کا کہنا ہے،’’ اسکولوں کی تعداد اہم نہیں ہے بلکہ معیار اور رویے اہم ہیں۔‘‘
اساتذہ پر الزام عائد کرنا درست نہیں
تعلیم کے وفاقی ڈائریکٹر طارق مسعود کا کہنا ہے کہ اساتذہ پر الزام عائد کرنا درست نہیں ہے۔ ان کی نظر میں بڑھتی آبادی اور سرمایے کی کمی سرکاری اسکولوں کے لیے سب سے بڑے چیلنج ہیں۔ انہوں نے روئٹرز کو بتایا،’’ کوئی بھی فرد سرکاری نظام کا حصہ بن ہی نہیں سکتا اگر وہ تعلیم یافتہ اور قابل نہ ہو۔ لیکن پرائیویٹ سیکٹر میں اس حوالے سے زیادہ سختی نہیں ہے۔‘‘
زیادہ تر مدرسے حکومتی نگرانی کے بغیر چلتے ہیں
پاکستان میں زیادہ تر مدرسے حکومتی نگرانی کے بغیر چلتے ہیں اور کچھ مدرسوں پر انتہائی سخت تشریحات کے حامل اسلام کی ترویج کی جاتی ہے۔ مری کے النادوا مدرسے کے عرفان شیر کا کہنا ہے،’’ اکثر لوگ اس لیے بچوں کو مدرسوں میں داخل کراتے ہیں کیوں کہ وہ انہیں کھانا مہیا کرتے ہیں اور رہنے کے لیے جگہ دیتے ہیں۔‘‘