1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتپاکستان

پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر پہنچ گئے

6 جنوری 2023

پاکستان کے مرکزی بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر فقط 5.6 بلین ڈالر باقی رہ گئے ہیں۔ یہ گزشتہ آٹھ برسوں کی کم ترین سطح ہے۔ یہ مالی صورتحال ایک ’سنگین خطرہ‘ بن گئی ہے اور پاکستان ممکنہ طور پر ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4Lpdh
Pakistans Importe bedroht, da die Devisenreserven ein Achtjahrestief erreichten
تصویر: Rizwan Tabassum/AFP

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے کمرشل بینکوں کے پاس بھی مزید 5.8 بلین ڈالر موجود ہیں اور اس طرح مجموعی طور پر اس ملک کے پاس 11.4 بلین ڈالر کے ذخائر باقی رہ گئے ہیں۔ تاجروں اور اقتصادی ماہرین کے مطابق کلُ ملا کر بھی یہ صرف تین ہفتوں کی درآمدات کی ادائیگیوں کے لیے کافی ہوں گے۔

کراچی میں اکنامک واچ ڈاگ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سربراہ محمد سہیل نے ممکنہ ڈیفالٹ کا اشارہ دیتے ہوئے بتایا، ''یہ بہت سنگین صورتحال ہے۔ اگر حالات خراب ہوتے ہیں تو پاکستان کو اپنے قرضوں کے حوالے سے تنظیم نو کی ضرورت ہو گی‘‘۔

پاکستان کے لیے نیا برس ’بقا کے چیلنجز‘ لیے ہوئے

پاکستان کی معیشت دن بدن بڑھتے ہوئے سیاسی بحران کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر گزشتہ کئی دہائیوں کے مقابلے میں کم ترین سطح پر ہے جبکہ مہنگائی آسمان کو چھُو رہی ہے۔  دوسری جانب گزشتہ برس آنے والے تباہ کن سیلاب اور توانائی کے عالمی بحران نے بھی اس ملک کی معیشت کو مزید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔

پاکستان کے مالی حالات کتنے خراب ہو سکتے ہیں؟

مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ملک کے پاس ایک سال پہلے کی نسبت زرمبادلہ کے فقط نصف ذخائر  ہی باقی بچے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق خدشات ہیں کہ پاکستان غیر ملکی قرضوں کے ساتھ ساتھ ادویات، خوراک اور توانائی جیسی اہم اشیاء کی ادائیگیاں نہیں کر پائے گا ۔

’پاکستان کو بلینک چیک مشکل سے ہی ملے گا‘

کراچی کی بندرگاہ پر ہزاروں شپنگ کنٹینرز رکے ہوئے ہیں کیونکہ بینک غیر ملکی زرمبادلہ کی ادائیگیوں کی ضمانت دینے سے قاصر ہیں۔ کارگو میں خراب ہونے والی کھانے کی اشیاء اور لاکھوں ڈالر مالیت کا طبی سامان بھی شامل ہے۔

ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین مسعود احمد کے مطابق، ''کراچی کے ایک بڑے ہسپتال میں آلات کی کمی کے باعث ایک ماہ سے آنکھوں کے آپریشن بند ہیں‘‘۔

عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد شہباز شریف اور ان کے اتحادی اقتدار میں آئے۔ موجودہ حکومت نے ایندھن سبسیڈیز کو بھی ختم کیا تاکہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے چھ ارب ڈالر کا  قرض حاصل کیا جا سکے تاہم اس کے باوجود پاکستان کا معاشی بحران جاری ہے۔  پاکستان کو ابھی تک اس امدادی قرض کی نصف رقم ہی موصول ہو سکی ہے۔

پاکستان کو آخری قسط گزشتہ برس اگست میں ملی تھی جبکہ نئی قسط کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

پاکستان کی دوست ممالک سے درخواست

محمد سہیل کا اس حوالے سے کہنا ہے، '' اب تمام امیدیں باقی رقم کے اجراء سے وابستہ ہیں‘‘۔ پاکستان اکثر چین اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں سے مالی امداد کی تلاش میں رہتا ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے گرین لائٹ نہیں مل جاتی یہ دونوں ممالک بھی پاکستان کی مدد کرنے سے گریزاں نظر آتے ہیں۔

ان مشکل حالات میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو اپنے چینی ہم منصب اور آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر دونوں سے بات چیت کی ہے۔ جمعہ کو پاکستان کی طاقتور فوج کے سربراہ سعودی دارالحکومت میں تھے، جہاں وہ مبینہ طور پر مالی امداد کے لیے زور دے رہے تھے۔

ا ا / ع ت (اے ایف پی، روئٹرز)