پاکستان میں سابق وزیر شیخ رشید حملے میں زخمی
8 فروری 2010اس حملے کے وقت عوامی مسلم لیگ ’اے ایم ایل‘ کے سربراہ شیخ رشید راولپنڈی میں واقع اپنی پارٹی کے الیکشن آفس میں موجود تھے۔ مختلف خبر ایجنسیوں کے مطابق نامعلوم بندوق برداروں نے پیر کے روز شیخ رشید کے دفتر پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں خود یہ سابق وزیر بھی زخمی ہو گئے۔ ہسپتال میں طبی عملے کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
تاہم شیخ رشید کے قریبی ساتھی جاوید قریشی نے ایک مقامی ٹیلی وژن نیوز چینل کو بتایا کہ سابق وزیر گولی لگنے سے زخمی نہیں ہوئے بلکہ حملے کے وقت بھگدڑ مچ جانے سے ان کا پاوٴں پھسل گیا تھا۔ لیکن قریشی کے مطابق حملے کا مقصد شیخ رشید کی جان لینا تھا۔’’نامعلوم بندوق برداروں نے کلاشنکوف رائفلوں سے دفتر پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس حملے کا مقصد یقینی طور پر شیخ رشید کو ابدی نیند سلانا تھا۔‘‘
اس سے قبل پولیس نے بتایا تھا کہ رشید گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق ابھی تک شیخ رشید کے انتخابی دفتر پر حملہ کرنے والوں کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی تاہم ان کی تلاش شدو مد سے جاری ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے میں اس واقعے کے باعث پہلے سے ہی بحران کے شکار ملک پاکستان میں جاری سیاسی تناوٴ اور رسہ کشی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
شیخ رشید جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور حکومت میں پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات اور پھر ریلوے کے وزیر بھی رہے تھے۔ سن دو ہزار آٹھ کے عام انتخابات میں وہ اپنی پارلیمانی نشست جیتنے میں ناکام رہے تھے۔ پارلیمانی انتخابات کے بعد انہوں نے مسلم لیگ قائد اعظم گروپ سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے اپنی نئی جماعت عوامی مسلم لیگ کی بنیاد ڈالی تھی۔
دریں اثناء پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے شیخ رشید پر کئے گئے بظاہر قاتلانہ حملے کی تحقیقات شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: مقبول ملک