1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کھانسی کے شربت کے ناقص اجزا، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

16 اپریل 2024

عالمی ادارہ صحت نے ادویات ساز اداروں کو کھانسی کے شربت میں استعمال ہونے ایک کیمیائی مرکب پروپائلین گلائیکول کے حوالے سے انتباہ جاری کیا ہے۔ اس مرکب پر جعلی لیبل چسپاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/4eq2X
ڈبلیو ایچ او کا لوگو
تصویر: Maksym Yemelyanov/Zoonar/picture alliance

ادویات سے متعلق پاکستانی ادارے 'ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان‘ نے رواں برس جنوری سے مارچ کے درمیان پکڑے جانے والے ایتھیلین گلوئیکول (ای جی) نامی صنعتی مائع مرکب کی ایسے ڈرموں میں پائے جانے کے بارے میں تین بار انتباہ جاری کیا تھا جن پر درج تھا کہ وہ ڈو کیمیکل نامی کمپنی کی طرف سے تھائی لینڈ، جرمنی اور سنگاپور میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ مرکب مضر صحت سمجھا جاتا ہے۔

بھارتی کھانسی کے شربت سے 70 بچوں کی اموات ہوئیں، گیمبیا

'بھارتی کمپنی نے کف سیرپ میں زہریلا صنعتی مادہ استعمال کیا'

پاکستانی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے پروپیلین گلائیکول کے حامل ان مشبتہ ڈرموں کو تجزیے کے لیے ڈبلیو ایچ او کو بھیجا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان نمونوں میں ایتھیلین گلائیکول کی ملاوٹ 0.76 فیصد سے لے کر 100 فیصد تک پائی گئی۔ میٹھے ذائقے کی حامل الکوحل، پروپیلین گلائیکول کو کھانسی کے شربت وغیرہ کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔ عالمی معیارات کے مطابق اس میں ایتھیلین گلائیکول کی موجودگی کی شرح انتہائی کم ہونی چاہیے، یعنی 0.1 فیصد سے بھی کم کو محفوظ مقدار سمجھا جاتا ہے۔

بھارت  اور انڈونیشیا میں تیار کیے گئے مضر صحت کھانسی کے شربتوں کو  2022ء میں دنیا بھر میں 300 سے زائد بچوں کی اموات کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ ان ادویات میں ایتھیلین گلائیکول اور ڈائیتھلین گلائیکول نامی کیمیائی اجزا کی کافی زیادہ مقدار پائی گئی تھی، جس کی وجہ سے گردوں کو نقصان پہنچا اور اس کا نتیجہ موت کی صورت میں نکلا۔ انڈونیشیا کے معاملے میں حکام کو پتہ چلا کہ ایک سپلائر نے غلط طور پر ڈو کیمیکل کمپنی کے تھائی لینڈ میں موجود پلانٹ کے لیبل ایسے ڈرموں پر لگا دیے تھے جن میں مضر صحت مرکب ایتھیلین گلائیکول موجود تھا اور یہ ڈرم ادویات میں استعمال کے لیے ڈسٹری بیوٹرز کو فروخت کیے گئے تھے۔

کھانسی کا شربت
میٹھے ذائقے کی حامل الکوحل، پروپیلین گلائیکول کو کھانسی کے شربت وغیرہ کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔تصویر: Science Photo Library/IMAGO

ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستانی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی طرف سے ضبط کیے گئے ایسے کیمیائی مرکب کی تیاری کا سال 2023ء درج تھا۔ اس کے کئی ماہ بعد عالمی سطح پر یہ انتباہ جاری کیا گیا جس میں ادویات ساز اداروں سے کہا گیا کہ وہ خام مال فراہم کرنے والی اپنی کمپنیوں کی کوالٹی کے بارے میں چھان بین کریں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈو کیمیکل کمپنی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی ریگولیٹری اتھارٹی نے جو کیمیائی مرکبات ضبط کیے تھے وہ اس کمپنی کی طرف سے نہ تو تیار کیے گئے تھے اور نہ ہی سپلائی کیے گئے۔

ڈبلیو ایچ او کا یہ بھی کہنا تھا، ''اس الرٹ میں جن پروپیلین گلائیکول مرکبات کا ذکر کیا گیا ہے ان کے بارے میں خیال ہے کہ ان پر جانتے بوجھتے اور دھوکہ دہی سے غلط لیبل چسپاں کیے گئے۔‘‘ عالمی ادارہ صحت نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ ایسے مرکبات دنیا کے دیگر ممالک کو بھی فراہم کیے گئے ہوں اور یہ کہ وہ ابھی تک استعمال کیے جانے کے لیے گوداموں میں موجود ہو سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے مزید معلومات کے لیے ڈو کیمیکل کمپنی سے رابطہ کیا گیا جس پر اس کی طرف سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں آیا۔

ا ب ا/ا ا (روئٹرز)