پاکستان میں طوفان کی تباہ کاریاں، درجنوں ہلاک
اسلام آباد اور اس کے جڑواں شہر راولپنڈی جبکہ ملک کے شمال مغرب میں بدھ یکم جون کی رات آنے والے طوفانِ باد و باراں کی وجہ سے قریب تین درجن افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔
درختوں کے گرنے سے تباہی
اسلام آباد اور راولپنڈی میں درختوں کے سڑکوں اور گاڑیوں پر گرنے سے کم ازکم اسی افراد زخمی ہوئے۔ اسلام آباد پولیس کے اہلکار محمد سعید نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بہت تیز رفتار ہواؤں کی وجہ سے راولپنڈی کے علاقے ڈھوک حسو میں متعدد عمارتیں گر گئیں۔ صرف اس علاقے میں ان عمارتوں کے منہدم ہو جانے اور بجلی کی تاروں کی زد میں آ کر پانچ افراد ہلاک ہوئے۔
طوفان سے گاڑیوں کو نقصان
اسلام آباد میں آندھی سے زیادہ نقصان سیکٹر ایف چھ اور ایف سات کے علاقوں میں ہوا۔ درختوں کے سڑکوں اور گاڑیوں پر گرنے سے کم از کم تیس افراد زخمی ہوئے۔ سی ڈی اے کے ممبر انوائرنمنٹ ثنا اللہ امان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ طوفان کے بعد سے اب تک تقریبا سارا ملبہ ہٹا دیا گیا ہے۔
پالیسی سازوں پر دباؤ
اس طوفان کے باعث ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کے بعد پاکستانی پالیسی سازوں پر ماہرین کی طرف سے اس تنقید میں اضافہ ہو گیا ہے کہ وہ ماحولیاتی تبدیلوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر رہے۔
طوفان کی رفتار
پاکستانی محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر محمد حنیف کے مطابق یکم جون کی رات جڑواں شہروں میں آنے والے طوفان کی رفتار ایک سو اڑتالیس کلومیٹر فی گھنٹہ تھی اور اس کا دورانیہ تیس منٹ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس آندھی کی وجہ ’اربن ہیٹنگ‘ بنی۔
پورا درخت اچانک گاڑی پر
اسلام آباد کے ایک رہائشی کریم خان، جن کی گاڑی پر آندھی کے دوران ایک درخت آن گرا تھا، نے بتایا کہ شکر ہے کہ ان کی جان تو بچ گئی۔ انہوں نے کہا چند سالوں سے موسمی حالات شدید تر ہوتے جا رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ اس مسئلے پر توجہ دے اور مسائل سے بروقت نمٹا جائے۔
بل بورڈز کی مخالفت
راولپنڈی کی رہائشی فوزیہ شیرازی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کا بیٹا اس طوفان کے دوران گرنے جانے والے ایک بل بورڈ کی زد میں آ کر زخمی ہو گیا۔ انہوں نے کہا، ’’سارے شہر میں بڑے بڑے بل بورڈز لگے ہیں، جو وہاں چلتے پھرتے لوگوں کے لیے خطرہ ہیں۔‘‘
رات بھر ریسکیو سرگرمیاں
اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے سی ڈی کے پروگرام منیجر عامر احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس ادارے کی ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں رات بھر کام کرتی رہیں انہوں نے کہا کہ درختوں کے گرنے سے ہونے والا جانی اور مالی کم نہیں ’’لیکن شکر ہے کہ سی ڈی اے نے گزشتہ ایک سال کے دوران اسلام آباد کے بلیو ایریا میں لگائے گئے بل بورڈز ہٹا دیے تھے۔ اگر وہ ابھی تک لگے ہوتے تو زیادہ تباہی ہوتی۔‘‘
گرے ہوئے درختوں کی نیلامی
سی ڈی اے کے ممبر انوائرنمنٹ ثنا اللہ امان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ گرے ہوئے درختوں کو جمع کر لیا گیا ہے، جنہیں بعد میں نیلام کیا جائے گا اور نیلامی سے حاصل ہونے والی رقوم سے سے نئے درخت لگائے جائیں گے۔
سبزی منڈی میں آگ
اسلام آباد کے سیکٹر آئی الیون میں واقع سبزی منڈی میں طوفان کے باعث بجلی کی تاریں گرنے کے سبب آگ لگ گئی۔ فائر بریگیڈ کے کارکنوں نے بڑی محنت سے آگ پر قابو پایا۔
بارہ سالہ گل نور محمد کا خوف
بارہ سالہ گل نور محمد سیکٹر آئی الیون میں واقع سبزی منڈی میں اپنے والد کے ساتھ فروٹ بیچتا ہے۔ اس کے چھ بہن بھائی ہیں اور اس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ طوفان کے دوران اسے کچھ نظر نہیں آ رہا تھا اور جب تاریں گرنے سے اچانک آگ لگ گئی تو وہ بہت ڈر گیا تھا، ’’اتنی بارش اور آندھی میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔‘‘
غریبوں کا شکوہ
سائرہ بی بی اپنے تین بچوں کے ساتھ آئی الیون میں رہتی ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ غریبوں کا یہاں کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ سبزی منڈی میں میرے شوہر کی ریڑھی بھی جل گئی اب ہمارا گزارہ کیسے ہو گا۔ ’’اس ملک نے ہمیں تو سوائے مسائل کے کچھ نہیں دیا۔‘‘
یہ پہلا تیز رفتار طوفان نہیں تھا
محکمہ موسمیات کے محمد حنیف کے مطابق یہ اسلام آباد میں کوئی پہلا تیز رفتار طوفان نہیں تھا۔ ماضی میں ایک سو ساٹھ کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے بھی طوفان آ چکے ہیں۔ ان کے مطابق اس طوفان کی غیر معمولی بات اس کا بہت طویل دورانیہ تھا۔