پاکستان میں طوفانی بارش، سو سے زائد افراد ہلاک
5 ستمبر 2014گوجرانوالہ میں امدادی کاموں میں شریک ایک فوجی جوان بھی سیلابی ریلے میں بہہ جانے کی وجہ سے ہلاک ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں ہونے والی طوفانی بارشوں کی وجہ سے دریائے چناب اور دریائے جہلم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جب کہ دریائے ستلج اور دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح تیزی سے بلند ہو رہی ہے۔ پنجاب کے کئی متاثرہ علاقوں میں کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں اور مویشیوں کی بھی بڑی تعداد سیلابی پانی کی نذر ہو گئی ہے۔
ادھر پاکستان کا دوسرا بڑا شہر طوفانی بارشوں کے پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ سڑکوں، گلیوں، بازاروں اور کئی رہائشی علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اس مرتبہ یہ صورت حال ڈی ایچ اے اور گلبرگ جیسی آبادیوں میں بھی دکھائی دے رہی ہے۔ لاہور کے بعض تھانوں، سرکاری دفتروں، اسکولوں اور تہ خانوں میں پانی کھڑا ہے۔
بارش کی وجہ س لیسکو کے فیڈر بڑی تعداد میں ٹرپ کر چکے ہیں۔ کئی علاقوں میں کئی گھنٹوں سے بجلی بند ہے۔ طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں اور شہر کے تمام سکول بند کر دیے گئے ہیں۔ حکام نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب ریسکیو سروس کے ترجمان جام سجاد حسین نے بتایا کہ بارش سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے دوسرے اضلاع سے بھی ریسکیو عملے کو بلوا لیا گیا ہے۔
انہوں نے جمعے کے دوپہر تک پنجاب میں اڑتالیس اور لاہور میں اٹھارہ اموات کی تصدیق کی جب کہ ادھر پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں اس وقت تک سینتیس افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بھی ان اعدادوشمار کی تصدیق کی ہے لیکن غیر جانب دار ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی اصل تعداد اس سے زیادہ ہے۔
لاہور کے ہسپتالوں میں بارش کے نتیجے میں ہونے والے حادثات میں زخمی ہونے والے ایک سو چوہتر افراد لائے گئے ہیں۔ بعض ڈاکٹروں نے لاہور کے ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریض لائے جانے کی بھی تصدیق کی ہے۔
امدادی کارروایئوں میں شریک ایک کارکن نے بتایا کہ زیادہ تر اموات چھتیں گرنے، بجلی کا کرنٹ لگنے یا ڈوب جانے کی وجہ سے ہوئیں۔ پنجاب کے چیف میٹرولوجسٹ محمد ریاض نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ بھارتی پنجاب میں اس وقت بھی مطلع ابر آلود ہے جو اگلے چوبیس گھنٹوں میں لاہور، گوجرانوالہ، اور راوالپنڈی ڈویژنوں کے علاوہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر اور خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژنوں میں شدید اور درمیانے درجے کی بارشوں کا باعث بن سکتا ہے۔
سمن آباد کے ایک رہائشی صہیب خان نے بتایا کہ ان کے گھر میں پانی داخل ہو چکا ہے اور سارا سامان ضائع ہو گیا ہے۔ ان کے بقول ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔ شہر میں سپلائی معطل ہو جانے کی وجہ سے کھانے پینے کی چیزیں یا تو مل نہیں رہی ہیں اور یا پھر مہنگی مل رہی ہیں۔