پاکستان میں غدار، امریکا کا ہیرو شکیل آفریدی آج بھی جیل میں
2 مئی 2021ڈاکٹر شکیل آفریدی ساہیوال کی جیل میں قید ہیں۔ ان کے روز و شب ایک ہی جیسے ہیں۔ تجزیہ کار حسین حقانی جو بن لادن کی ہلاکت کی وجہ بننے والے خفیہ امریکی فوجی آپریشن کے وقت امریکا میں پاکستان کے سفیر تھے، کہتے ہیں، ''انہیں صرف اس لیے جیل میں رکھا گیا ہے تاکہ ہر پاکستانی کو یہ بتایا جا سکے کہ وہ کبھی بھی مغربی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعاون نہیں کر سکتے۔ بجائے اس کے کہ پاکستانی انتظامیہ اسامہ بن لادن کی ملک میں موجودگی کے بارے میں وضاحت کرتی، انہوں نے شکیل آفریدی کو قربانی کا بکرا بنا دیا۔‘‘ شکیل آفریدی نے ایک پولیو ویکسینیشن مہم کا حصہ بنتے ہوئے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے مطلوب رہنما اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
شکیل آفریدی جیل میں وقت کیسے گزارتے ہیں؟
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شکیل آفریدی کو اپنے اہل خانہ اور اپنی قانونی مشاورتی ٹیم کے علاوہ کسی سے بات کرنے کی اجازت نہیں۔ وہ اپنے چھوٹے سے سیل میں چہل قدمی کرتے ہیں اور وہیں ورزش کرتے ہیں۔ ان کے پاس قرآن ہے لیکن انہیں کوئی اور کتاب پڑھنے کی اجازت نہیں۔ ہفتے میں کچھ دن وہ گارڈز کے سامنے شیو کر سکتے ہیں۔ انہیں کسی اور قیدی سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں ہے۔ ان کے اہل خانہ مہینے میں دو مرتبہ ان سے ملاقات کے لیے آ سکتے ہیں اور ملاقات کے دوران انہیں ان کی مادری زبان پشتو بولنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ شکیل آفریدی کے بھائی کا کہنا ہے، ''جیل انتظامیہ نے ہمیں کہا ہےکہ ہم نہ سیاست پر بات کر سکتے ہیں اور نہ ہی جیل کے حالات پر۔‘‘
سی آئی اے کے لیے اہم اثاثہ
ڈاکٹر شکیل آفریدی کا تعلق پاکستان کے قبائلی علاقوں سے ہے۔ وہ امریکا کے لیے اس وقت اہم اثاثہ ثابت ہوئے، جب انہوں نے بن لادن کی رہائش گاہ کی شناخت کر لی۔ امریکیوں کو بس تھوڑا بہت ثبوت چاہیے تھا کہ اس گھر میں دنیا کا مطلوب ترین دہشت گرد رہائش پذیر تھا۔ شکیل آفریدی نے پولیو کے خلاف ایک مہم کا حصہ بن کر اسامہ بن لادن کا ڈی این اے امریکیوں کو پہنچایا اور یہی بات وہاں فوجی آپریشن کی وجہ بنی۔ امریکی فوجی آپریشن کے چند ہی ہفتوں بعد پاکستانی حکام نے شکیل آفریدی کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان کو امریکی فوجی آپریشن کے ساتھ کسی تعلق کا قصور وار نہیں ٹھہرایا گیا تھا لیکن ایک قبائلی عدالت نے نو آبادیاتی دور کے ایک قانون کے تحت ان کو ایک شدت پسند گروہ کو پیسہ فراہم کرنے کے جرم میں 33 سال کی قید سنا دی تھی۔
’اسامہ بن لادن شہید‘، عمران خان کی زبان پھسل گئی: تبصرہ
امریکا میں کئی حکومتیں ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے مطالبے کر چکی ہیں اور کئی مرتبہ قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں بات چیت بھی ہوئی لیکن کبھی بھی شکیل آفریدی کی رہائی کے حوالے سے کوئی ڈیل نہ ہو سکی۔ ولسن سینٹر واشنگٹن میں جنوبی ایشیا کے امور کے نائب ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین کا کہنا ہے، ''یہ بہت واضح بات ہے کہ اس سارے معاملے میں انہیں قربانی کا بکرا بنا دیا گیا۔‘‘
افغانستان میں جنگ اب بھی جاری
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے دس سال ایک ایسے وقت پر پورے ہو رہے ہیں، جب امریکی صدر جو بائیڈن افغانستان میں امریکا کی طویل ترین جنگ ختم کرنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ مائیکل کوگلمین کہتے ہیں کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا اور پاکستان کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کے ممکنہ خطرے کے باعث ایسا نہیں لگتا کہ شکیل آفریدی کے بارے میں دونوں ممالک کے مابین کوئی بات چیت ہو گی۔
دوسری طرف امریکی فوج کے افغانستان سے آئندہ انخلا اور بن لادن کی یادیں ماند پڑتے جانے کے باوجود شکیل آفریدی کے کام کی وجہ سے پاکستان کو اب بھی شدید نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ پاکستان میں پولیو کے خلاف حفاظتی مہم آج بھی متنازعہ ہے۔ بہت سے پاکستانی اپنے بچوں کو پولیو کے حفاطتی قطرے نہیں پلوانا چاہتے اور ملک میں کئی پولیو ورکرز دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
ب ج / م م (اے ایف پی)