1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں غذائی قلت میں اضافہ ہوا ہے، عالمی تنظیم برائے خوراک و زراعت

Afsar Awan16 اکتوبر 2012

آج دنیا بھر میں عالمی یوم خوراک منایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت کے مطابق پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں غذائی قلت کے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/16QnR
تصویر: AP Graphics

اقوام متحدہ کی تنظیم برائے خوراک و زراعت کے زیر اہتمام ہر سال 16 اکتوبر کو منائے جانے والے اس دن کا مقصد  لوگوں میں خوراک سے متعلق مسائل، بھوک اور غذائی کمی کے خلاف مشترکہ جدوجہد کے لیے شعور پیدا کرنا ہے۔

پاکستان میں ایف اے او سے منسلک ماہر خوراک علی خان کا کہنا ہے کہ  ان کا ادارہ پاکستان کو غذائی عدم تحفظ کی بڑھتی ہوئی موجودہ صورتحال سے نکالنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر مختلف منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ ایف اے او نے عالمی سطح پر ایک رپورٹ کا اجراء کیا ہے ۔’ دنیا میں خوراک کی صورتحال‘ جس میں  تازہ اعداد و شمار کے مطابق  دنیا میں اس وقت بھی  ہر آٹھ  میں  سے ایک فرد ایسا ہے جس کو  خوراک تک رسائل حاصل نہیں۔ یا اسے غیر صحتمند خوراک میسر ہے۔  اور اگر مجموعی اعداد و شمار کی بات کریں تو 868  ملین افراد  اس وقت  دنیا میں  موجود  ہیں جن کی خوراک تک رسائی نہیں ہے اور یہی صورتحال اس وقت پاکستان کی بھی ہے۔‘‘

’’زراعت کے شعبے میں لینڈ ریفارمز متعارف کرائی جانی چاہئیں‘‘
’’زراعت کے شعبے میں لینڈ ریفارمز متعارف کرائی جانی چاہئیں‘‘تصویر: AP

دوسری طرف انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے بھی ملک میں خوراک کی بڑھتی ہوئی قلت اور اس کے عام  لوگوں  پر پڑنے والے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن کے بیان کے مطابق  پاکستان میں خوراک کی قلت میں اضافہ  کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں  اور اس کے نتیجے میں  قیمتوں میں اضافے کے باعث  غریب افراد کے علاوہ  متوسط آمدنی والے طبقے کی بھی خوراک تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔ بیان کے مطابق  خوراک کی قیمتوں میں شدید اضافے نے متوسط آمدنی والے  گھرانوں کو بھی مجبور کر دیا ہے کہ  جو وسائل وہ پہلے  صحت و تعلیم پر خرچ کرتے تھے اب خوراک کے حصول کے لیے خرچ کریں۔

کمیشن کی سربراہ زہریٰ یوسف کے مطابق عالمی یوم خوراک  ایک اہم  دن ہے جس پر ہمارے ادارے اور پالیسی ساز زیادہ توجہ نہیں دیتے۔ بہت سی اسٹڈیز نے ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں خصوصاً صوبہ سندھ میں  بچوں کی غذائی  ضروریات بین الاقوامی معیار کے مطابق  پوری نہیں ہو رہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں زراعت کے نظام میں  کسانوں کو ان کے حقوق نہیں ملتے جو غذائی عدم تحفظ  بڑھنے کی ایک اہم وجہ ہے۔ انہوں نے کہا: ’’زراعت کے شعبے  میں  لینڈ ریفارمز متعارف کرائی جائیں۔ جب تک  کسان اپنے مفاد کو نہیں دیکھیں گے تو ان میں کام کرنے کی تحریک نہیں ہوگی۔ ہمارے ہاں کسانوں کا ہر طرح سے استحصال کیا جاتا ہے۔ چاہے ان کا حصہ  دینے کی بات ہو یا ان سے جبری مشقت لینے کی ۔ کسانوں کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ سائنسی بنیادوں پر دوسرے ممالک کے کامیاب تجربوں سے استفادہ کرے۔‘‘

انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے بھی ملک میں خوراک کی بڑھتی ہوئی قلت اور اس کے عام لوگوں پر پڑنے والے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے
انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے بھی ملک میں خوراک کی بڑھتی ہوئی قلت اور اس کے عام لوگوں پر پڑنے والے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہےتصویر: AP

ایف اے او کی سالانہ رپورٹ میں  کہا گیا ہے کہ وسائل تک رسائی میں کمی کی وجہ سے دنیا بھر میں مردوں کی نسبت خواتین  کے زیرکاشت رقبے سے حاصل ہونے والی پیداوار 30 فیصد  تک کم ہوئی ہے۔  رپورٹ میں پاکستان اور بنگلہ دیش کو ایسے ممالک میں شامل کیا گیا ہے جہاں صنف کی بنیاد پر  غیر مساوی  زرعی زمین کی ملکیت کا معاملہ  انتہائی سنگین ہے۔ عورتوں کے مقابلے میں  مردوں کے پاس زمین دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔

دریں اثناء عالمی یوم خوراک پر اپنے پیغام میں صدر آصف علی زرداری  نے وزارت تحفظ و تحقیق خوراک پر زور دیا کہ وہ ہنگامی طور پر ایک جامع  قومی خوراک پالیسی تشکیل دے تا کہ زراعت کے شعبے کو مزید ترقی دے کر کسانوں کے لیے  بہتر مواقع پیدا کیے جا سکیں۔ صدر کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کو خوراک  تک رسائی کا حق آئین نے بھی دیا ہے اور ریاست یہ بنیادی حق عوام کو فراہم کرنے کی پابند ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: افسر اعوان