پاکستان میں غوری حتف پانچ میزائل کا کامیاب تجربہ
21 دسمبر 2010پاکستانی فوج کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ میزائل، جو جوہری اور روایتی وار ہیڈز بھی لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے، تیرہ سو کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اِس کامیاب تجربے پر فوج اور پاکستانی عوام کو مبارکباد دی ہے۔
میزائل کا یہ تجربہ اُن فوجی مشقوں کے نقطہء عروج کے طور پر کیا گیا، جو فوج کی صلاحیتوں اور تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے منعقد کی گئی تھیں۔ اِس میزائل کا نام بارہویں صدی عیسوی کے ایک مسلمان سپہ سالار کے نام پر رکھا گیا ہے، جو بنیادی طور پر افغانستان سے تعلق رکھتا تھا اور جس نے ہندوستان پر مسلمانوں کے قبضے اور وہاں اُن کی طویل حکمرانی کی راہ ہموار کی۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا کہ ’غوری بیلسٹک میزائل مائع ایندھن کا حامل ایک ایسا میزائل ہے، جو روایتی اور جوہری، ہر دو طرح کے وار ہیڈز کو ایک ہزار تین سو کلومیٹر کے فاصلے تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے‘۔
پاکستان کے ہمسایہ ملک بھارت نے بھی ابھی گزشتہ مہینے جوہری وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت کے حامل ایک میزائل اَگنی وَن کا تجربہ کیا تھا۔ مختصر فاصلے تک مار کرنے والے اِس میزائل کا نام آگ کے ہندو دیوتا کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اَگنی وَن ایک ٹن تک کا وزن سات سو کلومیٹر دور تک پہنچا سکتا ہے۔ اِس طرح روایتی حریف ممالک پاکستان اور بھارت دونوں ہی کے پاس ایسے میزائل ہیں، جن سے وہ ایک دوسرے کے اہم شہروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
میزائل کی پرواز شروع ہونے کے موقع پر فوج کے سینئر افسران کے ساتھ ساتھ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے، جنہوں نے کہا کہ پاکستانی میزائلوں کی صلاحیت میں اور اضافہ کیا جائے گا کیونکہ یہ ملکی سلامتی کے شعبے کے لئے بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ ’پاکستان اپنی دفاعی صلاحیتوں پر اور اپنی اُس جوہری صلاحیت کے قابلِ اعتبار ہونے پر بجا طور پر فخر کر سکتا ہے، جس کا مقصد حریف کو خائف رکھتے ہوئے اپنا دفاع کرنا ہے‘۔
پاکستان تسلسل کے ساتھ اپنے میزائل نظاموں کو ترقی دینے میں مصروف ہے۔ ابھی مئی میں پاکستان میں مختصر فاصلے تک مار کرنے والے حتف تین اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے حتف چار کے تجربات کئے گئے تھے۔
رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک