پاکستان میں مزاروں پر حملے
پاک پتن میں بم حملوں کےبعد فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں
داتا دربار پر حملے کے بعد وہاں موجود کچھ افراد
بی بی پاک دامن کے مزار کے اندر ایک سکیورٹی اہلکار چوکنا
لاہور سے ایک سو پچیس میل دور واقع بابا فرید گنج شکر کے مزار پر حملے سے کم ازکم نو افراد ہلاک ہوئے
پاک پتن میں واقع صوفی فرید شکر گنج کے مزار پر حملے کے بعد پولیس امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے
پشاور میں واقع سترہویں صدی عیسوی کے معروف صوفی شاعر رحمان بابا کا مزار حملے کے بعد
صوفی شاعر رحمان بابا کا مزار بھی سن دو ہزار نو میں ایسے ہی دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنا تھا
لاہور میں واقع بی بی پاک دامن کے مزار کے باہر کا منظر
صوفی مزاروں پر حملوں کے بعد ایسے مقامات پر سکیورٹی بڑھانے کے مطالبات کئے جا رہے ہیں
بی بی پاک دامن کا مزار شیعہ مسلک کے لئے انتہائی معتبر ہے
لاہور میں واقع بی بی پاک دامن کےمزار پر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے
اوچ شریف میں واقع بی بی جاویندی کے مزار کی تصویر، کچھ تاریخی مزار حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں جبکہ کچھ حکومت کی لاپرواہی کا
لاہور میں واقع داتا دربار پر ہوئے حملوں کے نتیجے میں لوگوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا
اسلام آباد میں واقع بری امام کی درگاہ، جہاں زئرائن کا ہجوم رہتا ہے، تاہم مزاروں پر حملوں کے بعد وہاں بھی خوف پایا جا رہا ہے
کراچی میں صوفی بزرگ عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر ہوئے دو خود کش بم دھماکوں کے بعد ایک خاتون بین کرتے ہوئے
اوچ شریف پاکستان کا ایک تاریخی مزار ہے جو حکومتی لاپرواہی کی وجہ سے خستہ حال ہو چکا ہے
حالیہ حملوں کے بعد پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقام پنجہ صاحب پر بھی سکیورٹی بڑھائی گئی ہے
غریب اور مسکین لوگ ان مزاروں پر کھانا کھانے بھی جاتے ہیں
18 تصاویر
1 | 1818 تصاویر