پاکستان میں مسافر طیارہ تباہ، قومی سوگ کا اعلان
28 جولائی 2010امدادی کارروائیوں میں مصروف اہلکاروں کے مطابق ابتدائی طور پر اس تباہ شدہ طیارے کے ملبے اور اس کے گرد و نواح سے 100 سے زائد لاشیں تلاش کر لی گئی تھیں۔ بدھ کی شام تک اس طیارے میں سوار 152 افراد میں سے 149 کی لاشیں مارگلہ کے پہاڑی علاقے سے جمع کی جا چکی تھیں جبکہ باقی ماندہ تین افراد کی تلاش جاری تھی۔ اس سے قبل ایسی اطلاعات بھی تھیں کہ اس افسوسناک حادثے میں زندہ بچ جانے والے پانچ افراد کو بھی وہاں سے نکالا جا چکا ہے۔ تاہم بعد میں یہ رپورٹیں غلط ثابت ہوئیں اور پھر سرکاری طور پر یہ تصدیق بھی کر دی گئی کہ طیارے میں سوار کوئی بھی شخص اس حادثے میں زندہ نہیں بچا۔
وفاقی دارالحکومت کے ترقیاتی ادارے کے اہلکاروں اور فوج، بحریہ اور ملکی فضائیہ کے جوانوں کے علاوہ تین فوجی ہیلی کاپٹر بھی امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
امدادی کارکنوں کواسلام آباد میں گزشتہ دو روز سے جاری مون سون کی شدید بارشوں کے علاوہ دشوار گذار پہاڑی علاقے اور گھنے جنگلوں کے سبب امدادی کارروائیوں میں سخت دشواری کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کے مطابق حکومت حادثے کے مقام پر بروقت اور فوری امدادی کارروائیوں کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ اس سے قبل سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ اس طیارے کی تباہی کی وجوہات کے تعین کے لئے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
رحمان ملک کے بقول اس حادثے کے بارے میں مسافروں کے لواحقین کو ضروری معلومات فراہم کرنے کے لئے وزارت داخلہ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دفاتر میں ٹیلی فون ہیلپ لائنیں قائم کی جا چکی ہیں۔
اسی دوران وفاقی کابینہ نے مسافر طیارے کے اس حادثے میں بہت سی قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔ طیارے کے حادثے کے سبب بدھ کے روز ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی اب اگلے ہفتے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سندھ ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ نے حادثے کی جگہ کا فضائی دورہ کیا اور ذاتی طور پر وہاں جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔
دریں اثناء اسلام آباد کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے جبکہ اس بدقسمت طیارے میں سوار مسافروں کے لواحقین اسلام آباد اور کراچی کے ہوائی اڈوں کے علاوہ مقامی ہسپتالوں کے باہر غم و اضطراب کی حالت میں موجود ہیں۔
نجی ایئر لائن ایئر بلیو کی یہ کمرشل پرواز، جس کے لئے ایئر بسA-320 طرز کا طیارہ استعمال میں تھا، ترکی سے کراچی پہنچنے کے بعد صبح سات بج کر 45 منٹ پر کراچی سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہوئی تھی۔ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بج کر 45 منٹ پر اسلام آباد ایئرپورٹ سے محض چند منٹ کی فضائی مسافت پر یہ ہوائی جہاز مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔
ایئر بلیو کی فہرست کے مطابق اس پرواز پر کل 159 مسافروں کو کراچی سے اسلام آباد تک کا سفر کرنا تھا لیکن ان میں سے 12 مسافر مختلف وجوہات کی بناء پر سفر نہ کر سکے اور یوں وہ حادثے کا شکار ہونے سے محفوظ رہے۔ کئی ماہرین اس واقعے کو پاکستان کی فضائی تاریخ کے بدترین حادثات میں سے ایک قرار دے رہے ہیں۔
صدر آصف علی زرداری اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بہت سے ارکان نے اپنے بیانات میں اس حادثے میں بہت سی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: مقبول ملک