پاکستان میں مشتبہ شدت پسندوں کی گرفتاری
29 دسمبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ان آٹھوں کو ڈسکہ کے قریب ایک خفیہ پناہ گاہ پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا۔’’ یہ لوگ دہشت گردی کا ایک نیٹ ورک قائم کرنے کی کوششوں میں تھے اور حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی عمریں بیس اور تیس کے درمیان ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے مزید بتایا ’’ یہ نوجوان انٹرنیٹ کے ذریعے کسی ابو معاویہ نامی شخص سے ہدایات لیتے رہتے تھے‘‘۔
ان کے بقول چھاپے کے دوران داعش کا مطالعاتی مواد اور سی ڈیز بھی برآمد ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پولیس کے انسداد دہشت گردی کے یونٹ’سی ٹی ڈی‘ نے پیر کو یہ چھاپہ مارا تھا۔ سی ٹی ڈی کے ایک اعلٰی اہلکار کے مطابق گرفتار شدگان میں سے کچھ افراد ممنوعہ جماعت الدعوۃ کے سابق ارکان ہیں۔ جماعت الدعوۃ کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ سے ہے اور یہ امدادی اور سماجی کاموں پر ہی توجہ مرکوز کرتی ہے۔
کچھ ذرائع نے بتایا ہے کہ گرفتار شدگان کی تعداد تیرہ ہے اور ان میں تحریک طالبان کے کچھ سابق ارکان بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان افراد کی خفیہ بات چیت ریکارڈ کی گئی تھی، جس کے بعد نگرانی کرتے ہوئے انہیں حراست میں لیا گیا۔
اے ایف پی کے مطابق منگل کے روز انہیں عدالت میں بھی پیش کیا جا چکا ہے اور پولیس کو ریمانڈ حاصل ہو گیا ہے۔ اس طرح اب ان مبینہ دہشت گردوں سے سے دس روز تک پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ اسلام آباد حکام میں ملک میں آئی ایس یا داعش کی موجودگی کو مسترد کرتے ہیں تاہم مئی میں کراچی میں ایک خونریز حملے کی ذمہ داری آئی ایس نے قبول کی تھی۔ اس واقعے میں 43 افراد ہلاک ہوئے تھے۔