پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی ایک ٹائم بم، محققین
10 دسمبر 2015اس وقت پاکستانی اقتدار کے ایوانوں اور میڈیا پر یا تو شدت پسندی یا پھر سست رفتار معاشی صورتحال پر ہی بات کی جا رہی ہے لیکن موسمیاتی تبدیلیوں اور ان کے اثرات پر بحث نہ ہونے کے برابر ہے۔
دوسری جانب موسمیاتی تبدیلیوں کی انتباہی علامات کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ حالیہ سیلابوں کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے تھے جبکہ رواں برس گرمی کی قیامت خیز لہر کی وجہ سے تقریبا بارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دنیا کے تین شاندار پہاڑی سلسلے ہمالیہ، ہندوکش اور قراقرم پاکستان کے شمال میں واقع ہیں۔ قطب شمالی اور قطب جنوبی کے بعد دنیا میں برف کے سب سے بڑے ذخائر انہی تین پہاڑی سلسلوں پر ہیں۔ یہی پہاڑی سلسلے دریائے سندھ کے پانی کی طاقت ہیں اور دریائے سندھ ملک کے وسیع رقبے کو سیراب کرتا ہے۔ یہ وسطی پنجاب سے ہوتا ہوا کراچی سے قریبی بحیرہ عرب میں جا کر گرتا ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق پاکستان کی آبادی سن 2050ء تک تین سو ملین سے بھی تجاوز کر جائے گی اور اس بڑھتے ہوئے ملک کو لاحق موسمیاتی خطرات کا اندازہ چینی گیٹ وے پر واقع پاسو کی طرح پگھلتے ہوئے گلیشئرز سے لگایا جا سکتا ہے۔
مقامی دیہاتی جاوید اختر موسمیاتی تبدیلییوں کے اثرات کی پیمائش کرنے والی ٹیم کا حصہ ہیں اور ان کا پاسو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بیس برس پہلے برف پہاڑ کے وسیع حصے کو ڈھانپے ہوئے تھی اور اب کئی حصے برف سے بالکل خالی ہو چکے ہیں۔
حکام کے مطابق گزشتہ صدی کے دوران پاکستانی شمالی علاقوں میں 1.9 ڈگری سیلسیس اضافہ ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں برف پگھلتی جا رہی ہے، ڈیم پانی سے بھر جاتے ہیں، نئی جھیلیں وجود میں آ رہی ہیں اور گرمیوں میں سیلاب آنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق بین الحکومتی پینل (آئی پی سی سی) کے مطابق بہت بڑے پیمانے پر پانی ضائع ہو رہا ہے اور شمال میں برف پگھلنے کی وجہ سے وجود میں آنے والی کم از کم تیس جھیلوں کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
بڑھتی ہوئی آبادی کے باوجود پاکستان زرعی معاملے میں خودکفیل ہے اور یہ صوبہ پنجاب کی ذرخیز زمین کی وجہ سے ہے لیکن حالیہ خطرناک سیلابوں نے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلوں کو تباہ کر دیا تھا اور مستقبل میں مزید ایسے واقعات رونما ہونے کے خدشات ہیں۔ دوسری جانب پاکستان میں ایسے ڈیموں کی بھی کمی ہے، جو پانی کو طویل المدتی سطح پر ذخیرہ کر سکیں۔ تجزیہ کاروں کا خبردار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ پاکستان میں ’موسمیاتی آفتیں‘ سر پر کھڑی ہیں اور حکومت کو مناسب منصوبہ بندی کے تحت ان سے نمٹنے کے اقدامات کرنا ہوں گے۔