پاکستان میں نئے پاور پلانٹس منصوبے میں تاخیر متوقع
13 اپریل 2018حکومت اور تجارتی ذرائع کے مطابق سرکاری گیس کمپنی کی جانب سے مائع قدرتی گیس تین نئے پلانٹس کو مہیا کی جانی تھی جو گیس ٹربائنز سے بجلی پیدا کرتے تاہم یہ گیس اب پاکستان کے بجاسے کسی اور ملک کو مہیا کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے ان منصوبوں کا وقت پر بجلی پیدا کرنا ممکن نہیں رہا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ تاخیری عمل ایک ایسے وقت میں سامنےآیا ہے ،جب جنرل الیکٹرک کا کاروبار بھی خسارے میں جا رہا ہے اور کمپنی کے شئیرز اس برس گزشتہ سال کی نسبت 50 فیصد کم ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ سے اس کمپنی کو اپنی 18 فیصد افرادیٴ قوت کم کرتے ہوئے 12 ہزار نوکریاں بھی ختم کرنا پڑی۔
پاکستان میں گھمبیر ہوتا ہوا گیس کا بحران
’ڈھائی سو روپے ميں مہينے بھر کی بجلی‘
واضح رہے کہ پاکستان نے ملک سے بجلی کی قلت کے خاتمے کے لیے جنرل الیکٹرک کے نئے 9HA گیس ٹربائینز کی مدد سے تین نئے بجلی گھروں میں بجلی پیدا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ تاہم روئٹرز سے بات کرتے ہوئے توانائی کے شعبے کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ روزاانہ 540 ملین کیوبک فیٹ گیس ان پلانٹس کے لیے درآمد کرنے کی منظوری ابتدا میں دی گئی تھی جو بعد میں 250 سے 300 ملین کے درمیان منظور کی گئی۔ تاہم ان منصوبوں میں تاخیر کے باعث اب یہ گیس پاکستان کے بجائے کسی اور ملک کو دی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ سن 2013ء میں اقتدار میں آنے کے بعد ملک کی بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز نے ملک سے بدترین لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ کرتے ہوئے تین نئے پاور پلانٹس لگانے کا اعلان کیا تھا۔ روئٹرز کے مطابق اس حکومتی جماعت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ان کا ماننا ہے کہ اگر ان تین میں سے دو پاور پلانٹس بھی مئی تک مکمل ہو گئے تو پنجاب میں لوڈ شیڈنگ پر کسی حد تک قابو پالیا جائے گا۔ اور اس طرح وہ جولائی میں متوقع عام انتخابات سے پہلے اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے سرخرو ہو سکتے ہیں۔